حالیہ ایک صحافی کے ساتھ ہونے والے واقع کے بعد، ملک میں صحافیوں اور فوج کو لے کر عجیب قسم کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
حالیہ ایک صحافی کے ساتھ ہونے والے واقع کے بعد، ملک میں صحافیوں اور فوج کو لے کر عجیب قسم کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔
ایک احتجاج سے بات کرتے ہوئے، پاکستان کے مشہور اینکر پرسن حامد میر نے براہ راست فوج کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ فوج کے گھر میں تو نہیں گھس سکتے کیونکہ ان کے پاس سکیورٹی ہے لیکن وہ جرنیلوں کے گھروں کی کہانیاں سب کو بتا دینگے اگر دوبارہ سے ایسی کوئی حرکت ہوئی۔
اسی تناظر میں، ان کا کہنا تھا کہ وہ سب جانتے ہیں کہ جنرل رانی کون تھی اور اس کے کہنے پر کیا کیا کچھ ہوتا رہا تھا۔
اب اگر بات کرے کہ آخر جنرل رانی کون ہے تو آپ کو پاکستان کی تاریخ میں تھوڑا پیچھے جانا پڑے گا، ہمیں جنرل رانی کا حوالا جنرل یحیی خان کے دور میں ملتا ہے۔
یہ کہا جاتا ہے کہ جنرل رانی کا نام اکلیم اختر ہے اور دراصل روالپنڈی میں ایک کوٹھا چلاتی تھی اور جنرل صاحب کا دل ان پر آگیا تھا، جس کے بعد وہ آرمی کے فیصلوں میں بھی اثر انداز ہوئی۔
اب اس بارے میں حقیقت تو شاید حامد میر کو بھی نا پتہ ہو لیکن سننے میں یہی آتا ہے کہ اس طرح اس عورت کے جنرل یحییٰ خان کے ساتھ تعلقات تھے۔
لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ اگر ایسے تعلقات کسی جنرل کے کسی کے ساتھ تھے بھی تو یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے تو اس معاملے کو صحافت کے معاملے میں لانے کا مقصد بس یہی لگ رہا ہے کہ قوم کو گمراہ کیا جائے۔