عامر لیاقت نے سائن کہا کئے تھے، سب منظر عام پر آگیا۔۔۔

    عامر لیاقت کہتے ہیں کہ حامد میر صاحب کو ماضی کے دھندلکوں میں لے جانا چاہتا ہوں۔ حامد میر سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ 2014 تو حامد میر کو یاد ہی ہوگا 2014 میں آپ کو گولیاں لگیں، آپ کی حالت کافی خراب ہوگئی۔

    جب آپ ہسپتال پہنچے تو میں انعام گھر بند کر کے آپ کے پاس پہنچا، جب میں وہاں پہنچا تو میں نے دیکھا کہ آپ کی حالت بہت خراب تھی لیکن ابھی تک آپکو آپریشن کے لئے نہیں لے کر جایا گیا تھا۔

    ڈاکٹر اس وقت کہہ رہے تھے کہ دستخط لازمی ہیں کیونکہ آپکی جان بھی جا سکتی ہے تو اس وقت آپکا گھر والا کوئی بھی موجود نہیں تھا تو میں نے ہی کاغذات پر دستخط کیے تھے۔دستخط ہونے کے بعد آپ کا آپریشن کیا گیا جو 4 گھنٹے تک جاری رہا۔ اس وقت میں ہی شو کی طرف سے میڈیا سے بات کرنے بھی گیا تھا۔آپ نے اس وقت کہا تھا کہ میری اس حالت کا ذمہ دار آئی ایس آئی کے جناب زیرالسلام ہیں۔میں

    Advertisement

    اس وقت آپ کی اس بات سے بالکل بھی متفق نہیں تھا لیکن آپ کے ساتھ تھا میں نے 17 مرتبہ سکرین پر آکر معافی مانگی، پھر بعد میں جب کمیشن بنا اور جب آپ کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور اپنا بیان ریکارڈ کروایا تو اس میں آپ نے کہا کہ یہ بات غلط ہے اور ماننے سے انکار کر دیا کہ یہ بات آپ نے کہی تھی۔

    میں سوال کرتا ہوں آئی ایس آئی سے کی وہ رپورٹ منظرِ عام پر کیوں نہیں آئی جس میں انہوں نے کہا ہے کہ زہیر صاحب کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

    کہتے ہیں کہ اپنے خیالات اپنے دوستوں میں رکھیں تو وہ مناسب ہے نا کہ سڑکوں پر آکر باتیں کہی جانی چاہئیں۔

    Advertisement