دنیا کا ایسا کنواں جسے دیکھ کر آپ خوف میں مبتلا ہو جائینگے

    انسان کے ہاتھوں زمین میں کھودا جانے والا گہرے ترین گڑھے:

    ناک پور میں رہنے والے باپورائے تاج کا تعلق نچلی ذات سے تھا۔اس کے گاؤں میں پانی کی بہت کمی تھی اور قریب پانی کا کنواں کسی اور کی ملکیت تھا ، اس کی بیوی کو پانی لانے کی غرض سے کئ میل دور پیدل چل کر جانا پڑا کرتا تھا۔

    ایک روز بابو رائے نے بیلچا پکڑا اور پانی کی تلاش میں زمین میں گڑھا کھودنا شروع کر دیا وہ روز انہ صبح کام پر جانے سے پہلے اور شام کو

    Advertisement

    کام سے آنے کے بعد کنواں کھودتا رہتا۔ چالیس دنوں بعد وہاں پر گڑھا کھودتے کھودتے بالآخر وہاں سے پانی نکل آیا۔

    بلاشبہ یہ ایسی کہانی ہے جس سے ہمیں سبق پلتا ہے کہ مشکل حالات میں کبھی بھی ہمت نہیں ہارنی چاہئے۔

    1858 میں کچھ قیدیوں نے لیبرز کو پانی فراہم کرنے کے لئے ایک کنواں کھودنا شروع کیا تھا جو مسلسل 2 سالوں تک کھودا بغیر کسی مشین کے۔ 134 میٹر تک یہ کنواں گہرا ہو گیا لیکن پانی کا کوئی سراخ نہیں تھا۔ کھودائی شروع کرنے کے 4 سال بعد 1862 میں ان کو

    Advertisement

    وہاں سے پانی ملا اور یہ انسانی ہاتھوں سے کھودا ہوا سب سے گہرا کنواں تھا۔ یہ 392 میٹر گہرا ہے۔

    افریقہ میں بہت سی ہیرے کی بارودی سرنگیں ہیں، لیکن آج ان کو کھودنے کے لئے مشینوں کا سہارا لیا جاتا ہے۔1870 میں تقریباً 50 ہزار لوگوں نے صرف بیلچوں کے ذریعے ایک جگہ کھودائی کرنا شروع کی اور اس کھودائی کے دوران ان لوگوں نے 20 ملین ٹن مٹی نکالی۔ ہیروں کی تلاش میں انہوں نے یہاں 240 میٹر تک کھودائی کی۔ 1871 سے لے کر 1914 تک اس کان سے ہیرے نکالے گئے جس کی آج کی قیمت 1 بیلن ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔ یہاں سے ہیرے کا آخری زرہ تک نکالا جا چکا ہے۔

    Advertisement