3 سال ایک بھکاری کی طرح رہے۔۔۔ جانیے بھارتی جاسوس کو پکڑنے والے اس گمنام سپاہی کے بارے میں وہ باتیں جو آپ نے بھی کبھی نہیں سنی ہوں گی

    آج آپ اپنے بستر پُر سکُون نیند سو رہے ہوتے ہیں تب کوئی جوان سرحد پر دشمنوں سے آپ کی حفاظت کیلئے ہمیشہ بیدار رہتا ہے۔ لیکن کچھ دشمن ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہمارے اندر موجود رہتے ہیں، جبکہ ہمیں اس بات کی خبر تک نہیں ہوتی۔ ایسے دشمنوں کیلئے ہماری حفاظت پر مامور وہ گمنام سپاہی ہیں جن کی قربانیوں سے ہم بڑے بڑے حادثوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    یومِ دفاع پاکستان، ان عظیم جوانوں کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کا دن ہے جہنوں نے پاکستان کی خاطر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔

     

     

    Advertisement

    ہم آپ کو آج ایسے ہی ایک گمنام سپاہی کے بارے میں بتائیں گے جہنوں نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پکڑنے میں مدد کی تھی۔ وہ گمنام سپاہی کیپٹن قدیر احمد ہیں، جنہیں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے صوبہ بلوچستان میں اپنی خدمات انجام پیش کرنے کے لیے شامل کیا تھا۔

     

     

    Advertisement

    کیپٹن قدیر احمد ایک انتہائی امیر گھرانے میں پیدا ہوئے۔ لیکن انہوں نے اپنے خاندان کی خواہشات کے برعکس فوجی کیریئر کا انتخاب کیا۔ جہاں آئی ایس آئی نے اس کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں اپنے ونگ میں شامل کر کے صوبہ بلوچستان بھیجا گیا۔

     

     

    Advertisement

    کلبھوشن یادیو انڈین نیوی کے حاضر سروس آفسر ہیں۔ جو کہ انڈین نیوی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ساتھ منسلک ہوگئے تھے۔ اور پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے دہشت گردوں کو مالی مدد فراہم کررہے تھے جبکہ پاکستان میں کلبھوشن یادیو کی کارروائیوں کو روکنا اوراسے جڑ سے اکھاڑنے کیلئے خاموشی کے ساتھ انتہائی خفیہ آپریشن کا آغاز کیا گیا۔ جس کی کمان کیپٹن قدر احمد کو دی گئی۔

     

     

    Advertisement

    کیپٹن قدیر احمد نے بھارتی جاسوس کلبھوشن کو پکڑنے کیلئے تین سال تک صوبہ بلوچستان کے اس علاقے میں جہاں کلبھوشن یادیو کی سرگرمیاں جاری تھی وہاں کوڑے دانوں میں ایک بھکاری کے طور پر گزارتے رہے۔

     

     

    Advertisement

    بھارتی جاسوس کو شک نہ ہو کہ اس پر نظر رکھی جارہی ہے، کیپٹن قدر احمد فٹ پاتھ پر سویا کرتے تھے۔ 3 مارچ 2016 کو جب کلبھوشن یادیو جو کہ اپنے فرضی نام حسین مبارک پٹیل کے ساتھ پاکستان میں ایران کے راستے سے داخل ہورہا تھا، تب کیپٹن قدر احمد نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر کلبھوشن کو گرفتار کیا اور اس طرح بھارتی جاسوس کے اس نیٹ ورک کے بُرے ارادوں کو کُچَل دیا۔

     

     

    Advertisement

    3 جون کی 2018 رات کو کیپٹن قدیر احمد اپنی ڈیوٹی سے بیمار بیٹی کو دیکھنے جارہے تھے تب ہی اچانک ایک کار حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔

     

     

    Advertisement