وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک نے افغانستان کے 10 ارب ڈالر روک رکھے ہیں، جس سے افغانستان کو ڈالر کی کمی کا سامنا ہے، اس لئے پاکستان نے افغانستان سے پاکستانی کرنسی میں تجارت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں مختلف شعبوں میں پاکستان سے ماہر افرادی قوت بھی بھیجی جاسکتی ہے۔
تاجروں نے وفاقی وزیر خزانہ کے بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت مثبت فیصلے کررہی ہے۔
تاجروں کے مطابق وزارت کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے پھل، سبزیوں، گوشت اور ڈیری مصنوعات کی تجارت پاکستانی کرنسی میں کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے، جس کے تحت ان اشیاء کی افغانستان ترسیل جاری ہے اور حکومت اب مقامی کر نسی میں تجارت کا دائرہ بڑھانا چاہتی ہے، اس سلسلے میں گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک آن لائن اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں ملک کے تمام چیمبرز نمائندوں نے شرکت کی۔
تاجروں کا کہنا ہے کہ اجلاس میں مقامی کرنسی میں تجارت کی فہرست میں مزید آئٹمز شامل کرنے، بارٹر سسٹم یعنی اشیاء کے بدلے اشیاء کی تجارت اور ایڈوانس میں برآمدات کی رقم جمع کرنے کیلئے کیش کاؤنٹر کی سہولت برقرار رکھنے کیلئے تاجروں سے آراء لی گئیں۔
پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے چیئرمین زبیر موتی والا کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں میں پہلے بھی پاکستانی روپے میں تجارت ہوتی رہی ہے لیکن اس ٹریڈ کو قانونی تحفظ نہیں تھا، جس کی وجہ سے تاجروں کو ریفنڈ نہیں ملتا تھا، توقع ہے کہ حکومت مقامی کرنسی میں تجارت کو قانونی درآمد و برآمد کی حیثیت دی گی۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے زبیر موتی والا کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ملکوں میں تجارتی حجم 11-2010ء میں 2.7 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو کم ہوتے ہوتے ایک ارب ڈالر سے بھی نیچے آگیا تھا، گزشتہ سال قدرے بہتری آئی اور 1.2 ارب ڈالر کی باہمی تجارت ہوئی، جس میں افغانستان سے 40 سے 45 کروڑ ڈالر کی امپورٹ جبکہ تقریباً 60کروڑ ڈالر کی پاکستان سے ایکسپورٹ شامل ہے۔
ان کے مطابق دونوں ممالک کی حکومتیں تجارت کو بڑھانے والی پالسیاں وضع کریں تو اس کا حجم کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مقامی کرنسی میں تجارت سے امریکی ڈالر کی طلب میں کمی آئے گی، جس سے دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا اور مقامی کرنسیاں مضبوط ہوں گی۔
ملک بوستان کے مطابق افغانستان کی کوئی خاص پیداوار تو نہیں البتہ وہاں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، چین تانبے، جپسم اور دیگر معدنیات کا بڑا خریدار ہے، پاک افغان تاجر معدنیات برآمدات کے ذریعے اپنے ممالک کو معاشی طور پر مستحکم کرسکتے ہیں۔
سرحد چیمبر آف کامرس کے سینئر نائب صدر شاہد حسین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ڈالر کی کمی کا بڑ ا مسئلہ ہے، پاکستانی حکومت کا پاکستانی روپے میں افغانستان سے تجارت سے افغانستان کو سہارا ملے گا لیکن چونکہ دونوں ممالک میں تجارت کا توازن پاکستان کے حق میں ہے اس لئے پاکستانی روپے میں تجارت سے پاکستان کو زیادہ فائدہ ہوگا۔
شاہد حسین نے دونوں حکومتوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تاجروں کو جتنی آسانیاں دی جائیں گی تجارت بڑھے گا اور معاشی استحکام پیدا ہوگا۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More