ہر والدین کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ ان کی اولاد دین اور دنیا دونوں جہانوں میں کامیاب رہیں۔ مگر یہ خوش قسمتی سب کے نصیب میں نہیں آتی ہے- آج کل کے اکثر والدین یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ ان کے بچے ان کی بات نہیں مانتے ہیں اور بچے والدین سے مختلف تقاضے کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں پڑھنے اور محنت کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے ہیں جس کی وجہ سے والدین پریشانی کا شکار ہو جاتے ہیں-
عام طور پر جب کوئی بچہ کسی معذوری کے ساتھ پیدا ہوتا ہے تو اس کے والدین کے دل میں اس بچے کے حوالے سے مایوسی پیدا ہونا ایک قدرتی امر ہے۔ مگر کچھ سمجھدار والدین ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے بچوں میں معذوری کے سبب احساس کمتری پیدا ہونے نہیں دیتے ہیں اور ان کو ایسا حوصلہ دیتے ہیں جس سے وہ اس دنیا میں کامیابیوں کی سیڑھیاں تیزی سے طے کرتے ہیں-
ایسا ہی ایک نوجوان حافظ سنان خان بھی ہے جو کہ دونوں ہاتھوں سے معذور ہیں۔ اس کے دونوں ہاتھوں میں صرف ایک ایک انگلی موجود ہے۔ پیدائشی کمزوری کے باوجود حافظ سنان خان نے کم عمری میں ہی قرآن حفظ کر کے اپنی اور اپنے والدین کے لیے آخرت کی بخشش کا ایک وسیلہ ڈھونڈ لیا-