جن بچوں پروالدین کا سایہ موجود ہوتا ہے وہ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے والدین کو اپنی چھوٹی چھوٹی چیزوں اور زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں اور اپنا دکھ ان کے ساتھ بانٹتے ہیں۔
جن بچوں پروالدین کا سایہ موجود ہوتا ہے وہ بہت خوش قسمت ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے والدین کو اپنی چھوٹی چھوٹی چیزوں اور زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیوں اور اپنا دکھ ان کے ساتھ بانٹتے ہیں۔
لیکن اس دنیا میں بہت سے بچے ایسے ہیں جن کے والدین اس دنیا میں نہیں ہیں اور وہ ان سے بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں مگر چاہ کر بھی نہیں کہہ سکتے ہیں۔
انہیں بچوں پاکستان کے خوبصورت شہر ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والی ردا بھی شامل ہے جس نے نویں جماعت کے امتحانات میں 510 نمبر حاصل کیے۔ ردا ایبٹ آباد کے گاؤں بکوٹ میں رہتی ہیں اور اپنی تعلیم پر سنجیدگی سے توجہ دیتی ہیں۔
ردا نے امتحان میں بلاشبہ بہت اچھے نمبر حاصل کیے لیکن وہ اپنی اس کامیابی کو والدین کے سامنے خوشی خوشی بیان کرنا چاہتی ہیں لیکن ردا کے نہ ہی والد حیات ہیں اور نہ ہی والدہ اس دنیا میں موجود ہیں۔
ردا جب امتحانات میں پاس ہوئیں تو وہ والدین کی قبروں پر جا کر زار و قطار رو پڑیں کیونکہ وہ بھی اپنے والدین کے بہت یاد کرتی ہیں اور اپنی کامیابی کی داستان سنانے کی خواہشمند ہیں۔
ردا کی یہ پوسٹ مختلف فیسبک گروپس کی جانب سے شئیر کی گئی ہے جس پر صارفین ان کی مستقبل میں کامیابی کے لیے دعا گو ہے۔