کبھی کرکٹ کھیلتی تو کبھی مکے مارتی فردوس عاشق اعوان سے کون واقف نہیں؟ یہ نہ صرف پاکستان تحریکِ انصاف کی سیاسی رکن ہیں بلکہ پنجاب کے وزیرِ اطلاعات و نشریات کی خصوصی مشیر بھی رہ چکی ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم ان کی زندگی کے بارے میں چند ایسی باتیں بتائیں گے جو شاید ہی کوئی جانتا ہو۔
ایک انٹرویو کے دوران فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ ان کا بھائی صرف 26 سال کا تھا اور عید کے تیسرے دن ایک روڈ ایکسیڈینٹ میں اس کا انتقال ہوگیا۔ جبکہ عید کے کچھ دن بعد اس کی شادی تھی۔ جوان بیٹے کی موت کا سن کر فردوس کے والد کو بھی اسی دن پہلا ہارٹ اٹیک پڑا اور کچھ عرصے بعد وہ بھی خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ وہ اس دوران دہرے صدمے میں مبتلا تھیں کیونکہ جوان بھائی کی موت اور پیارے ابا کی موت کو ایک ساتھ دیکھنا آسان نہیں تھا۔
فردوس عاشق اعوان کہتی ہیں کہ والد کی موت ان کی زندگی کا پہلا جھٹکا تھی کیونکہ ان کے والد نے انھیں بہت ناز و نعم سے پالا تھا۔ جب وہ کالج میں تھیں تو ان کے والد نے بیٹی کو یہ کہہ کر نئی کار دلائی تھی کہ میری بیٹی اپنی گاڑی میں کالج جائے گی۔ یہاں تک کہ ہر ماہ ان کی کینٹین کا بل بھی ان کے ابا برا کرتے تھے۔ ایک دن جب فردوس عاشق اعوان کے والد بیٹی کا کھانے کا بل بھرنے کالج گئے تو بل 43 ہزار کا تھا جس پر ان کے دوست نے کہا کہ یہ بچی ایک مہینے میں اتنا کیسے کھا سکتی ہے۔ تو ان کے والد نے ہنستے ہوئے کہا کہ میں جانتا ہوں اس میں سے ایک بھی چیز اس نے خود نہیں کھائی ہوگی بلکہ اپنے دوستوں میں بانٹی ہوگی۔