گاڑی اتنی سستی کہ ہر کوئی خرید لے پاکستان میں گاڑیاں کوڑیوں کے بھائو بِکنے لگیں

    کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں ہر صاحب حیثیت شخص کی خواہش ہوتی

     

     

    Advertisement

    ہے کہ اُس کے پاس نئی سے نئی گاڑی ہو لیکن پاکستان تحریک انصاف کی

     

     

    Advertisement

    حکومت آنے کے بعد جہاں مہنگائی میں اضافہ ہوا وہیں کچھ گاڑیوں نے سرمایہ

     

     

    Advertisement

    کاری اور خریداروں کی تعداد میں کمی آنے کے بعد پاکستان میں اپنے پلانٹس بھی بند کر دئے جبکہ گاڑیوں کی قیمت میں ہونے والے اضافے کے بعد

     

     

    Advertisement

    شہریوں نے نئی گاڑی لینے کا خیال بھی اپنے ذہن سے نکال دیا۔تاہم ایک طرف جہاں پاکستان میں گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ ہوا وہیں دوسری جانب پاکستان میں ایک ایسی جگہ بھی ہے جہاں نئی اور جدید گاڑیاں کوڑیوں کے بھاؤ بِکتی ہیں۔ جی ہاں! کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں اسمگل شدہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں بڑی تعداد میں موجود ہیں۔غیر قانونی طور پر سرحد پار سے

     

     

    Advertisement

    لائی جانے والی گاڑیوں کو اندرون ملک بھی اسمگل کیا جاتا ہے۔سرحد پار سے اسمگل شدہ ان گاڑیوں میں تقریباً ہر ماڈل کی گاڑی موجود ہے۔ عام گاڑی تین لاکھ روپے سے لے کر 15 لاکھ روپے تک بآسانی مل جاتی ہے۔ یہ گاڑیاں افغانستان سے براستہ قلع عبداللہ کے پہاڑی علاقوں سے لائی جاتی ہیں۔ کوئٹہ کے شورومز میں سر عام نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی خرید و فروخت کا کاروبار ان

     

     

    Advertisement

    دنوں بھی عروج پر ہے۔کار اسمگلرز کا کہنا ہے کہ ماضی کی طرح ان دنوں بھی غیر قانونی طور پر لائی جانے والی گاڑیوں کے لیے حکومت کو ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کرنا چاہئیے۔گاڑیوں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے کسٹم حکام دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر مؤثر کارروائیاں کر رہا ہے۔ کسٹم حکام کے مطابق گاڑیوں سمیت دیگر چیزوں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب اسمگل شدہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو گارنٹی کے ساتھ ملک کے دوسرے حصوں تک پہنچانے کا کاروبار بھی عروج پر ہے۔

     

     

    Advertisement