اگر یہ نشانیاں نمودار ہو تو فورا ڈاکٹر سے رابطہ کریں یہ گردوں کے خراب ہونے کی بھی وجہ ہو سکتی ہیں۔

    وہ نشانیاں جو گردوں کے امراض کی جانب اشارہ کریں۔

     

     

    Advertisement

    پاکستان میں لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا جبکہ مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

     

     

    Advertisement

    گردے انسانی جسم کا اہم عضو ہیں، دنیا میں ہر سال پچاس ہزار سے زائد افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ گردہ عطیہ کرنے والوں کی کمی ہے۔

     

     

    Advertisement

    پاکستان میں اس حوالے سے مستند اعدادوشمار تو دستیاب نہیں مگر ایک اندازے کے مطابق لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

     

     

    Advertisement

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر افراد گردے کے امراض کو نظر انداز کر دیتے ہیں، لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جو جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے۔

     

     

    Advertisement

    طبی ماہرین کے مطابق گردوں کے امراض سے بچنے کے لیے پانی کا زائد استعمال، سگریٹ نوشی اور موٹاپے سے بچنا ضروری ہے۔

     

     

    Advertisement

    اگر درج ذیل نشانیاں سامنے آئے تو ڈاکٹر سے ضرور رجوع کیا جانا چاہیے۔

     

     

    Advertisement

    سونے میں مشکل

     

    جب گردے اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے تو اس کے نتیجے میں زہریلا مواد جسم سے پیشاب کے راستے خارج نہیں ہوپاتا اور خون میں موجود رہتا ہے، اس مواد کی سطح بڑھنے سے سونا مشکل ہوجاتا ہے اور بے خوابی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح گردوں کے مریضوں میں نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل کا عارضہ بھی سامنے آسکتا ہے اور اگر کوئی فرد اچانک خراٹے لینے لگے تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا جانا چاہیے۔

    Advertisement

     

     

    مسلز اکڑنا
    گردوں کی کارکردگی میں کمی آنے سے الیکٹرولائٹ عدم توازن کا شکار ہوجاتے ہیں، مثال کے طور پر کیلشیئم کی سطح میں کمی اور فاسفورس کا کنٹرول سے باہر ہونا مسلز اکڑنے کا باعث بنتے ہیں۔

    Advertisement

     

     

    سردرد، تھکاوٹ اور جسمانی کمزوری

    Advertisement

     

     

    اگر گردے درست کام کررہے ہوں تو وہ جسم میں وٹامن ڈی کو ہڈیوں کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ ایک ہارمون ای پی او بنانے کا کام بھی کرتے ہیں، یہ ہارمون خون کے سرخ خلیات بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اگر گردے مسائل کا شکار ہوں تو ای پی او کی مقدار کم بنتی ہے جس سے خون کے سرخ خلیات میں کمی آتی ہے جو جسم اور دماغ کو اچانک تھکاوٹ، سردرد اور جسمانی کمزوری کا شکار کردیتا ہے۔ خیال رہے کہ گردوں کے امراض میں اینیمیا کا مرض عام ہوتا ہے۔

    Advertisement

     

     

    دل کی دھڑکن میں خرابی

    Advertisement

    اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔

     

     

    Advertisement

    خشک اور خارش زدہ جلد

    جیسا بتایا جاچکا ہے کہ گردے جسم میں جمع ہونے والے کچرے کی صفائی کا کام کرتے ہیں، خون کے سرخ خلیات کی سطح بڑھانے اور جسم میں منزل کی سطح مناسب سطح پر رکھتے ہیں۔ خشک اور خارش زدہ جلد اس بات کی نشانی ہے کہ گردے منرلز اور غذائی اجزاءکا درست توازن نہیں رکھ پارہے۔ اگر آپ کی جلد خشک اور خارش زدہ ہورہی ہے تو زیادہ سے زیادہ پانی پینا چاہیے اور خارش کے لیے کوئی دوا لینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ لینا چاہیے۔

     

    Advertisement

     

     

    دل خراب ہونا یا قے

    Advertisement

    اگر جسم میں کافی مقدار میں کچرا جمع ہوجائے تو دل متلانے یا قے کا تجربہ اکثر ہونے لگتا ہے، درحقیقت یہ جسم اپنے اندر جمع ہونے والے مواد سے نجات کی کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے، دل متلانے کے نتیجے میں کھانے کی خواہش ختم ہونے لگتی ہے، اگر ایسا کچھ عرصے تک ہوتا رہے تو جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے۔

     

     

    Advertisement

    سانس میں بو اور ذائقہ بدلنا

    جب کچرا خون میں جمع ہونے لگتا ہے تو کھانے کا ذائقہ بدلا ہوا محسوس ہوتا ہے اور منہ میں دھات یا میٹالک ذائقہ رہ جاتا ہے۔ اسی طرح سانس میں بو پیدا ہونا بھی دوران خون میں بہت زیادہ زہریلا مواد جمع ہونے کی علامت ہے۔ مزید برآں ایسا ہونے پر گوشت کھانے یا کھانے کی ہی خواہش کم یا ختم ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں غیرمتوقع کمی آتی ہے۔ ویسے منہ کا ذائقہ بدلنے کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں اور عام علاج سے مسئلہ دور ہوجاتا ہے، تاہم اگر یہ علاج کے باوجود برقرار رہے تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

     

    Advertisement

     

    سانس گھٹنا یا لینے میں مشکل

     

    Advertisement

     

    گردوں کے امراض اور سانس گھٹنے کے درمیان تعلق پایا جاتا ہے، خصوصاً تھوڑی سی جسمانی سرگرمی کے بعد یہ مسئلہ لاحق ہوجاتا ہے۔ اس کی دو وجوہات ہوتی ہیں، ایک تو گردوں کے کام نہ کرنے سے جسم میں اضافی سیال پھیپھڑوں میں جمع ہونا، دوسری خون کی کمی جسم میں آکسیجن کی کمی کا باعث بنتی ہے جس کے نتیجے میں سانس گھٹنے لگتا ہے۔ اگر آپ کو تھوڑا کام کرنے کے بعد بھی سانس لینے میں مشکل ہوتی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے کیونکہ یہ گردوں سے ہٹ کر دمہ، پھیپھڑوں کے کینسر اور ہارٹ فیلیئر کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔

     

    Advertisement

     

    زیادہ یا کم پیشاب آنا

     

    Advertisement

    چونکہ گردے پیشاب کے لیے ضروری ہیں، لہذا جب وہ کسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو اکثر لوگوں کو پیشاب کی خواہش تو ہوتی ہے مگر آتا نہیں، جبکہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو عام معمول سے ہٹ کر واش روم کے زیادہ چکر لگانے لگتے ہیں، متعدد افراد کو یہ مسئلہ راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتا ہے۔

     

     

    Advertisement

     

    ٹخنوں، پیروں اور ہاتھوں کا سوجنا
    جب گردے جسم سے اضافی سیال کو خارج کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو نمکیات کا اجتماع ٹخنوں، پیروں اور ہاتھوں کے سوجنے کا باعث بنتا ہے، زیریں جسم کے اعضا سوجنا دل اور جگر کے امراض یا ٹانگ کی شریان میں مسائل کی نشانی بھی ہوتی ہے۔ کئی مرتبہ ادویات کے استعمال سے نمک اور اضافی سیال میں کمی آتی ہے جس سے سوجن رک جاتی ہے، تاہم اگر اس سے مدد نہ ملے تو ڈاکٹر سے علاج میں تبدیلی کا مشورہ کرنا چاہیے۔

     

    Advertisement

     

    کمردرد

     

    Advertisement

    گردے کا کام روکنا یا کڈنی فیلیئر کمردرد کا باعث بنتا ہے جو عام طور پر دائیں جانب پسلی کے نیچے محسوس ہوتا ہے۔ یہ درد کولہوں میں بھی محسوس ہوسکتا ہے۔ کمر اور پیر میں درد گردوں میں مواد جمع ہونے کی نشانی ہوسکتی ہے۔ کڈنی فیلیئر کی شکل میں کمرمیں ہونے والا درد کے ساتھ بخار، متلی اور پیشاب زیادہ آنے کی تکلیف بھی ہوسکتی ہے۔

     

     

    Advertisement

    آنکھیں پھولنا

     

    گردوں کے نظام میں خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک آنکھوں کے ارگرد کا حصہ پھولنا ہوتا ہے، یہ اس بات کی جانب اشارہ ہوتا ہے کہ گردوں سے بڑی مقدار میں پروٹین کا اخراج پیشاب کے راستے ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہونے پر جسم کو مناسب آرام اور پروٹین ملے اور پھر بھی آنکھوں کے ارگرد پھولنے کا عمل جاری رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    ہائی بلڈ پریشر

     

    دوران خون اور گردے ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں، گردے خون میں موجود کچرے اور اضافی سیال کو فلٹر کرتے ہیں اور اگر شریانوں کو نقصان پہنچے تو گردے کے اس حصے جو خون کو فلٹر کرتے ہیں، اسے آکسیجن اور غذائیت نہیں مل پاتی۔ یہی وجہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کڈنی فیلیئر کا خطرہ بڑھانے والی دوسری بڑی وجہ ہے۔

    Advertisement

     

     

    پیشاب کی رنگت میں تبدیلی

    Advertisement

     

    گردے پیشاب بنانے کے ذمہ دار ہیں اور اس کے ذریعے کچرے کا اخراج کرتے ہیں، اگر پیشاب کی بو، رنگت وغیرہ میں تبدیلی آئے تو اسے کبھی نظرانداز مت کریں۔ ایسی تبدیلیاں جیسے پیشاب زیادہ کرنا خصوصاً رات کو، پیشاب میں خون آنا یا جھاگ بننا وغیرہ۔

     

    Advertisement

     

    نوٹ: یہ معلوماتی رپورٹ آپ کو ڈان نیوز کے تعاون سے پیش کی جا رہی ہے۔ درج بالا ہدایات پر عمل کر کے بیماری کو قابو کیا جاسکتا ہے۔ اگر طبعیت زیادہ خراب ہو تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

     

    Advertisement