میں عمران خان کا ایک وزیر ہوں مگر سچی بات ہے دل سے خوش اور مطمئن نہیں ہوں ۔۔۔۔۔۔

    لاہور (اعتماد نیوز ڈیسک) نامور کالم نگار محمد عرفان صدیقی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔میں آپ سب کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میں ایک قابل وکیل ہوں اور قانون کی باریکیوں سےپوری طرح سے واقف ہوں، میں ایک بہترین مقرر بھی ہوں اورمجھ میں کسی بھی موضوع کی حمایت میں بہترین جبکہ مخالفت میں اس سے بھی بہترین دلائل دینے کی صلاحیت موجودہے، میں سیاست کی اونچ نیچ سے بھی واقف ہوں اور کئی سیاسی جماعتوں میں رہ کر ان کی اچھائیوں سے زیادہ ان کی برائیوں کو جان چکا ہوں اور سونے پہ سہاگہ میرا تعلق صحافت کے ایک قبیلہ اینکرنگ سے بھی رہ چکا ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ مجھے سیاست کا منجھا ہوا کھلاڑی سمجھتے ہیں،

     

     

    Advertisement

    اگر کرکٹ کی اصلاح استعمال کی جائےاور مجھے سیاست کا آل رائونڈر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، کئی سیاسی جماعتوں میں متحرک رہنے کے بعد میں نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی جس نے اپنے بیانیے کی بدولت ہی عوام کے دلوں میں اپنی جگہ بنائی اور بیانیہ بھی ایسا انقلابی جسے غریب عوام کے لئے سبز باغ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

     

     

    Advertisement

    اپنے کپتان کے ساتھ جہاں درجنوں پارٹی لیڈروں نے بیانیے کو پھیلایا وہیں میں نے بھی اس بیانیے کو عوام کے دل و دماغ تک پہنچانے میں بھرپور کردار ادا کیا، اس بیانیے کے ذریعے ہم نے پاکستان میں دو جماعتی نظام کا خاتمہ کیا، اور عوام کو بتایا گیا کہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی باری باری اقتدار میں آکر عوام کو لوٹتی ہیں،

     

     

    Advertisement

    اور یہ بھی عوام کو بتایا گیا کہ ملک کی دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کے لیڈر بدعنوان ہیں، ان دونوں جماعتوں کے لیڈروں نے اپنی اپنی حکومتوں کے دوران ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، ملک کا پیسہ حوالہ اور ہنڈی کے ذریعے باہر بھجوایا گیا ہے، ملک میں لگنے والے ہر منصوبے میں اربوں روپے کا کک بیک لیا گیا ہے،

     

     

    Advertisement

    اس بیانیے میں عوام کو بتایا گیا کہ ملک میں ہونے والی مہنگائی کے ذمہ دار اقتدار میں رہنے والی دونوں سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور ان کے خاندان ہیں، اسی بیانیے سے عوام کو یہ معلوم ہوا کہ ملک میں بجلی مہنگی ہونے کے ذمہ دار سابق حکمران ہیں، اس بیانیے نے عوام کو بتایا کہ جب ڈالر ایک روپیہ مہنگا ہو تو سمجھ لینا حکمران چور ہیں،

     

     

    Advertisement

    اسی بیانیے میں عوام کو معلوم ہوا کہ کسی بھی حکمراں کے لئےکشکول لے کر بھیک مانگنے سے بہتر موت کو سینے سے لگا لینا ہوتا ہے، غرض اس بیانیے سے ہی عوام کو معلوم ہوا کہ قطر سے کئے جانے والے ا یل این جی معاہدے میں تاریخ کی سب سے بڑی بدعنوانی ہوئی ہے اور پھر بالآخر عوام سمجھ ہی گئے کہ ان کے لیے چینی، آٹا، گھی، مٹی کا تیل، سبزیاں اورپیٹرول مہنگا کرنے والے حکمران قومی مجرم ہیں اور ان کا احتساب کرنا وقت کی ضرورت ہے۔غرض تحریک انصاف کی کوششوں اور بیانیے کی کامیابی سے عوام کو یہ معلوم ہوچکا ہے کہ ان کے غموں کا مداوا صرف حکومت کے خاتمے اور نئی حکومت کے قیام میں پنہاں ہے،

     

     

    Advertisement

    جس کے بعد پہلے اس وقت کے منتخب وزیر اعظم میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کا خاتمہ ہوا ، پھر حکومت کا خاتمہ ہوا اور پھر ملک میں ایک نئی تازہ دم توانائی سے بھرپور تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی، عمران خان وزیر اعظم بنے، عوام کی امیدیں آسمان کو چھو رہی تھیں نعرہ تبدیلی کا تھا لہٰذا بے گناہ عوام سب جانتے بوجھتے ہوئے بھی تبدیلی کی آس لگائے ہوئے تھے،

     

     

    Advertisement

     

    انتظار میں تھے کہ اب تبدیلی حکومت کے ساتھ ہی مہنگائی میں کمی آئے گی، دودھ، چینی، آٹا، مٹی کا تیل اور پیٹرول سستا ہوجائے گا، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ نئی حکومت کے قیام کے ساتھ ہی طاقتور ہوجائے گا، بقول مراد سعید عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہوتے ساتھ ہی بیرون ملک سے دو سوارب ڈالر پاکستان واپس آجائیں، نئی حکومت آچکی تھی اور مجھے اب اہم وزارت مل چکی تھی اور بطور وزیر اپنی حکومت کی کامیابیوں کا بیانیہ عوام تک پہنچانا اور ناکامی کا دفاع کرنا تھا، لیکن میرا کام بہت مشکل تھا کیونکہ حالات اب پہلے سے بھی بدتر ہوچکے ہیں،

     

    Advertisement

     

    عوام کےلئے بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاہ آٹا، چینی، مٹی کا تیل، گھی، پیٹرول اور بجلی سمیت دیگر اشیا کی قیمتیں سابقہ حکومت کے مقابلے میں تقریباََدگنی ہوچکی ہیں، ڈالر روپے کے مقابلے میں ایک سو اکہتر روپے کا ہوچکا ہے، عالمی برادری میں ہم تنہائی کا شکار ہیں، نو منتخب امریکی صدر نے فون کرنا مناسب نہیں سمجھا،

     

    Advertisement

     

     

    سابقہ حکومت پر جس ایل این جی معاہدے پر بدعنوانی کا الزام عائد کیا تھا اسی ایل این جی کی وجہ سے ملک ایک بڑے توانائی بحران سے بچا ہوا ہے، جس احتساب کا نعرہ لگایا تھا اس احتساب کے قانون سے حکومت نے خود تمام اثر نکال دیا ہے، اداروں سے ہماری لڑائیاں شروع ہوچکی ہیں، بتانے کو اور بھی بہت کچھ ہے لیکن میں اپنی وزارتی ذمہ داری پوری تندہی سے ادا کررہا ہوں، حکومت کے دفاع میں زمیں سے آسماں ایک کررہا ہوں لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں وزیر ہوں مگردل سے خوش نہیں ہوں۔

    Advertisement

     

     

    Advertisement