کہتے ہیں کہ قدیم زمانے میں ایک رئیس کی بیٹی گھوڑا سواری کے دوران گھو ڑے سے ن یچے گر گئی اور اُس کے ک ولہے کی ہڈی اپنے بند سے جدا ہو گئی۔ لڑکی کے باپ نے بہت سے حکیموں سے علاج کروانے کی کوشش کی کہ ھڈی کو واپس اپنی جگہ پر بٹھائیں مگر مصیبت یہ تھی کہ لڑکی کسی حکیم کو اپنا جسم چھونے کی اجازت نہیں دیتی تھی ۔
باپ نے بہت اصرار کیا کہ بیٹی حکیم کو شریعت نے بھی محرم قرار دیا ھے لیکن بیٹی کسی طرح راضی نہیں ھو رھی تھی اور دن بہ دن کمزور ھوتی جا رھی تھی ۔ آخر لوگوں نے مشورہ دیا کہ شہر سے باھر ایک بہت حاذق حکیم رھتے ھیں اُن سے مشورہ کر لیں……..
وہ شخص حکیم صاحب کے پاس گئے اور اپنا مسئلہ بیان کیا تو حکیم صاحب نے کہا کہ ایک شرط پر میں آپ کی بیٹی کا کولہا ھاتھ لگائے بغیر واپس بٹھا سکتا ھوں۔ وہ شخص کہنے لگا کہ جو بھی شرط ھو وہ قبول کرنے پر آمادہ ھے۔ حکیم نے کہا کہ شرط یہ ھے کہ ایک بہت موٹی تازی گائے میرے لئے لا دو تو میں علاج کر دوں گا آپ کی بیٹی کا…….. وہ شخص بہت بھاری قیمت پر شہر کی سب سے تنومند گائے خرید کر حکیم صاحب کے گھر لے گئے۔حکیم صاحب نے کہا کہ آپ اپنی بیٹی کو پرسوں اپنے ساتھ لے آئیں، اُسی دن اللہ کے حکم سے اُس کا علاج کر دوں گا……….