قدرت نے زمین کو مختلف معدنیات پھولوں
ہم بات کرے گے سیب کی جو کے ایک توانائ سے بھرپور پھل سمجھا جاتا ہے۔ عام طور پر سیب سرخ، سبز اور پیلے نظر آتے ہیں، لیکن بات کی جائے چین کے علاقے تبت کی تو وہاں سیاہ سیب پائے جاتے ہیں جنہیں “بلیک ڈائمنڈ ایپل ” یعنی “سیاہ ہیرا” کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تبت کی پہاڑیوں پر جغرافیائی حالات، درجہ حرارت اور الٹراوائلٹ شعاعوں کی وجہ سے ان سیبوں کا رنگ سیاہی مائل جامنی ہوتا ہے۔ ایک چینی کمپنی تبت کے پہاڑوں پر سطح سمندر سے ٣١٠٠ میٹر بلندی پر ۵٠ ایکڑ رقبے پر ان کو کاشت
کرتی ہے۔
مزید پڑھیئے: پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایسی بھی آبادی موجود تھی، جو پُراسرار طور پر غرق ہو گئ تھی
یہ سیب دیکھنے میں سیاہی مائل جامنی، کینڈل ویکس (موم) اور ڈائمنڈ کی طرح چمکدار اور خوبصورت نظر آتے ہیں، اور اگر بات کی جائے ان کے ذائقے کی توکہا جاتا ہے کہ یہ شہد سے زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، یعنی یہ دنیا کے سب سے میٹھے سیب ہیں۔
مزید پڑھیے: خانہ کعبہ شریف کی دیوار پر رُکنِ یمنی کے مقام پر درار کی تاریخ جانئے۔
ان کی پیداوار ٢٠١۵ میں شروع ہوئی، ان سیبوں کی شرح پیداوار عام سیبوں سے کافی کم ہے۔ کیونکہ یہ چین کے ایک ہی علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ اس لیے ایک سیب کی قیمت تقریبا ۵٠ یوآن (١٢٠٠ پاکستانی روپے) تک ہے۔ یہ چین کی بڑی مارکیٹوں میں بھیجا جاتا ہے، جہاں انہیں تحفوں کے ڈبوں میں میں پیک کر کے بیچا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: دنیا کا سب سے بدبودار اور مہنگا ترین پھل، جسے عوامی مقامات پر کھانے کی بھی اجازت نہیں
فی الحال سیب کی اس قسم پر تحقیقات جاری ہیں، بہت سے تجربہ کار کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ان سیبوں کو دوسرے علاقوں میں اُگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں خاطر خوا کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ جس کی بڑی وجہ یہ ہیں کہ انہیں وہ جغرافیائی حالات میسر نہیں ہیں جو تبت کی پہاڑیوں پر ہیں۔
پیٹ کے بل سونا کیسا ہے؟ جانئے اسلام کے پیش نظر اعتماد ٹی… Read More
ASP شہربانو کی گھڑی ملن کی آ ہی گئی، جانئے شادی کب اور کس شہزادے… Read More
مریم نواز کو پولیس کی وردی پہننا مہنگا پڑ گیا، وکیل نے عدالت میں بُلا… Read More
بچوں کی مزید پیدائش روکنے کے لئے آپریشن کروانا کیسا ہے؟ جانئے اصل حقیقت اعتماد… Read More
شعیب اختر نے آخر اتنا پیسہ کہاں سے کمایاں؟ بڑا راز افشاں کر دیا اعتماد… Read More
خواتین اساتذہ کی طالب علموں کے ساتھ ایسی شرمناک حرکت کہ جان کر آپ بھی… Read More