Headlines

    تبت کی پہاڑیوں پر پایا جانے والا “سیاہ ہیرا”

    قدرت نے زمین کو مختلف معدنیات پھولوں اور سبزیوں سے مالامال کر رکھا ہے، جو کہ انسانی پیدا کردا جیوگرافیائ حدود میں تقسیم ہیں۔ جیسا کہ ہر ملک کو اللہ تعالی نے خاص قسم کی معدنیات، پھلوں اور سبزیوں سے نوازا ہے۔ اس کی بہترین مثال ہمارے پاس عرب امارات ہیں، جہاں پر قدرت نے تیل کی وافر مقدار رکھی ہے۔ ایسے ہی تمام ملک میں میں ان کی جغرافیائی ساخت کے مطابق اللہ تعالی نے ان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے ہے۔

     

    مزید پڑھیے: انوکھی سوتن

     

    ہم بات کرے گے سیب کی جو کے ایک توانائ سے بھرپور پھل سمجھا جاتا ہے۔ عام طور پر سیب سرخ، سبز اور پیلے نظر آتے ہیں، لیکن بات کی جائے چین کے علاقے تبت کی تو وہاں سیاہ سیب پائے جاتے ہیں جنہیں “بلیک ڈائمنڈ ایپل ” یعنی “سیاہ ہیرا” کہا جاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق تبت کی پہاڑیوں پر جغرافیائی حالات، درجہ حرارت اور الٹراوائلٹ شعاعوں کی وجہ سے ان سیبوں کا رنگ سیاہی مائل جامنی ہوتا ہے۔ ایک چینی کمپنی تبت کے پہاڑوں پر سطح سمندر سے ٣١٠٠ میٹر بلندی پر ۵٠ ایکڑ رقبے پر ان کو کاشت
    کرتی ہے۔

     

    مزید پڑھیئے: پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایسی بھی آبادی موجود تھی، جو پُراسرار طور پر غرق ہو گئ تھی

     

    یہ سیب دیکھنے میں سیاہی مائل جامنی، کینڈل ویکس (موم) اور ڈائمنڈ کی طرح چمکدار اور خوبصورت نظر آتے ہیں، اور اگر بات کی جائے ان کے ذائقے کی توکہا جاتا ہے کہ یہ شہد سے زیادہ میٹھے ہوتے ہیں، یعنی یہ دنیا کے سب سے میٹھے سیب ہیں۔

     

    مزید پڑھیے: خانہ کعبہ شریف کی دیوار پر رُکنِ یمنی کے مقام پر درار کی تاریخ جانئے۔

     

    ان کی پیداوار ٢٠١۵ میں شروع ہوئی، ان سیبوں کی شرح پیداوار عام سیبوں سے کافی کم ہے۔ کیونکہ یہ چین کے ایک ہی علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ اس لیے ایک سیب کی قیمت تقریبا ۵٠ یوآن (١٢٠٠ پاکستانی روپے) تک ہے۔ یہ چین کی بڑی مارکیٹوں میں بھیجا جاتا ہے، جہاں انہیں تحفوں کے ڈبوں میں میں پیک کر کے بیچا جاتا ہے۔

     

    مزید پڑھیے: دنیا کا سب سے بدبودار اور مہنگا ترین پھل، جسے عوامی مقامات پر کھانے کی بھی اجازت نہیں

     

    فی الحال سیب کی اس قسم پر تحقیقات جاری ہیں، بہت سے تجربہ کار کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ان سیبوں کو دوسرے علاقوں میں اُگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس میں خاطر خوا کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ جس کی بڑی وجہ یہ ہیں کہ انہیں وہ جغرافیائی حالات میسر نہیں ہیں جو تبت کی پہاڑیوں پر ہیں۔