اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) مزمل اسلم جو کہ ترجمان وزارت خزانہ ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ اب منی بجٹ میں مزید چیزوں پر ٹکیس حد حاصل کرنے کے لئے عائد کیا جائیگا۔
اسلام آباد (اعتماد نیوز ڈیسک) مزمل اسلم جو کہ ترجمان وزارت خزانہ ہے، انہوں نے بتایا ہے کہ اب منی بجٹ میں مزید چیزوں پر ٹکیس حد حاصل کرنے کے لئے عائد کیا جائیگا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ منی بجٹ کوئی نئی چیز نہیں جبکہ اس فعہ درآمدچیزوں موبائل فون، امپورٹڈ شوز اور کپڑوں پر ٹیکس لگایا جائے گا۔
انٹرویو میں بات کرتے ہوئے، ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ منی بجٹ پاکستان میں کوئی نئی چیز نہیں اس سے پہلے بھی موجودہ حکومت منی بجٹ لا چکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اہداف سے ہم اوپر جا رہے ہیں اس لیے منی بجٹ لانا لازم ہو گیا ہے۔ جبکہ منی بجٹ کی وجہ یہ بھی ہے کہ آئی ایم ایف سے کچھ معاہدے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ 300 ارب روپے ٹیکس لگانے کی آئی ایم ایف کی شرط نہیں مانی، جبکہ آئی ایم ایف نے مزید 450 ارب روپے ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسلم نے بتایا کہ کچھ چیزوں پر ٹیکس چھوٹ کوختم کرنیکا فیصلہ کیا گیا ہے، جن مین درآمدشدہ چیزوں موبائل فون، امپورٹڈ شوز کپڑوں پر ٹیکس لگے گا۔
انہوں نے موجودہ مہنگائی کا جواز دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہر آنیوالے سال میں ڈالرکی قیمت بڑھی ہے جبکہ ایسی کوئی حکومت ہی نہیں گزری جس نے ڈالر کی قدر کم کی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ جاپان کی کرنسی بھی 14 فیصد گر چکی ہے جبکہ یورپ میں اس وقت تاریخ کی بلند ترین بجلی اور گیس کی قیمت ہے۔