ایڈورڈ مورڈیک، انیسویں صدی میں پیدا ہونے والا وہ شخص جس کے دو چہرے تھے۔ حیرت انگیز طور پر اس کے سرکے پچھلی طرف بھی ایک چہرہ تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ایڈورڈ کا چہرہ جو اس کے سر کے اگلی جانب تھا نہایت خوبصورت تھا لیکن اس کا پچھلی طرف والا چہرا نہایت بد شکل تھا ۔ایڈورڈ کا پچھلی طرف والا چہرہ نہ کھاتا تھا نہ ہی بولتا تھا لیکن وہ وہ ہنستا تھا اور روتا تھا ۔
جب ایڈورڈ پریشان ہوتا اور روتا تو اس کا بیانک چہرہ ہنسنے لگ جاتا تھا اور جب ایڈورڈ ہنستا تو رونے لگ جاتا۔ ایڈورڈ نے بہت سے تجربہ کار ڈاکٹرز سے رابطہ کیا لیکن یہ ایک بہت مشکل سرجری تھی اور کوئی بھی ڈاکٹر رسک نہیں لینا چاہتا تھا۔ ایڈورڈ کا کہنا تھا کہ یہ چہرہ اسے ڈراتا ہے اور رات میں سونے نہیں دیتا کان میں سرگوشیاں کرتا ۔ جیسے جیسے وہ بڑا ہوتا گیا اس کا چہرہ مزید بھیانک ہوتا گیا اور اس کا یہ دوسرا چہرا راستے میں گزرتے ہوئے لوگوں کو عجیب طریقے سے گھورتا تھا۔ایڈورڈ سخت پریشان رہتا تھا۔
آ خر 23 سال کی عمرمیں اس نے خودکشی کرلی ۔ ایڈورڈ کے مرنے کے بعد ایک خط ملا جس میں لکھا تھا کہ پچھلے والا چہرہ الگ کر کے اسے دفنایا جائے تاکہ وہ قبرمیں اس چہرے سے محفوظ رہ سکے۔
ایڈورڈ کی اس کہانی کے بارے میں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک حقیقی کہانی ہے اور کچھ لوگ کا لوگوں کا خیال ہے کہ یہ صرف ایک افسانہ ہے۔