1500 سالہ تاریخی عبادت گاہ آیا صوفیہ میں 86 سال بعد نمازِ جمہ ادا کی گئی۔ تاریخ میں یہ مسجد کن مراحل سے گزری۔ دلچسپ تحریر پڑھیں


    آیا صوفیہ استنبول ترکی میں واقع ایک تاریخی عبادت گاہ ہے۔ آیا صوفیہ کی بنیاد تیسری صدی عیسوی میں رومی بادشاہ “قسطنطین” نے ڈالی جو روم کا پہلا عیسائی بادشاہ تھا اور اسی کے نام پر اس شہر کا نام “قسطنطنیہ” رکھا گیا تھا۔

    پانچویں صدی عیسوی سے مسیحی دنیا دو بڑی سلطنتوں میں تقسیم ہوگئی اور مشرقی سلطنت آ رتھوڈوکس کلیسا فرقے کی تھی ایاصوفیہ کا چرچ آ رتھوڈوکس کلیسا کا عالمی مرکز تھا اور نصف مسیحی دنیا اس کو اپنی مقدس ترین عبادت گاہ سمجھا کرتی تھی اور ان کا خیال تھا کہ اس کو ان سے کوئی نہیں چھین سکتا اور اگر ایسا کچھ ہوا تو ان کے لیے غیب سے کوئی امداد آئے گی۔

    آ یا صوفیہ “جسٹینین اول” کے عہد میں 537ء میں تعمیر ہوئی۔اس کی تعمیر پانچ سال دس مہینے میں مکمل ہوئی 10٫000 ممار اس کی تعمیر میں مصروف رہے اور اس پر دس لاکھ پاؤنڈ خرچہ آیا

    اس کے تعمیر کے لیے دنیا بھر کے مہنگے مہنگے سنگ مرمر منگوائے گئے۔

    ایک روایت ہے کہ جب جسٹینین اول اس کی تعمیر کے بعد پہلی بار اندر داخل ہوا تو اس نے کہا “سلیمان میں تم سے سبقت لے گیا”(جو کہ حضرت سلیمان کے ذریعے بیت المقدس کی تعمیر پر تکبرانہ اور گستاخانہ جملہ تھا)۔ تقریبا ایک ہزار سال تک یہ عمارت پورے عالم عیسائیت کا مذہبی اور روحانی مرکز تھا۔

    جب 1453ء “سلطان محمد فاتح” نے قسطنطنیہ کو فتح کیا اس وقت نہ کوئی فرشتہ آسمان سے نازل ہوا اور نہ ہی رومیوں کی شکایت کی فتح میں تبدیل ہوئی اور کلیسا میں موجود عیسائیوں کا ہجوم آخری وقت کسی غیبی امداد کا منتظر رہا۔

    فتح کے دن فجر کی نماز کے بعد سلطان محمد فاتح نے یہ اعلان کیا تھا کہ” ان شاء اللہ ہم ظہر کی نماز ایاصوفیہ میں ادا کریں گے” چنانچہ اسی دن فتح حاصل ہوئی اور اس سرزمین پر پہلی نماز ظہر ادا کی گئی ۔ فتح کے بعد ضروری تھا کہ اس چرچ کے ساتھ جو بھی توہمات اورباطل عقیدے وابستہ ہیں انھیں ختم کیا جائے ان وجوہات کی بنا پر سلطان محمد فاتح نے اس چرچ کو مسجد میں تبدیل کرنے کا ارادہ کیا اور خود اس زمین کو خریدا اس میں موجود رسموں اور تصاویر کو مٹا دیا گیا اور محراب قبلہ رخ کر دی گئی

    اور میناروں میں بھی اضافہ کر دیا اس کے بعد یہ مسجد “جامع ایاصوفیہ” کے نام سے مشہور ہو گئی اور سلطنت عثمانیہ کے خاتمے تک تقریبا پانچ سو سال تک یہاں پنجوقتہ نماز ہوتی رہی ۔

    ایا صوفیہ کی عمارت فتح قسطنطنیہ کے بعد 481 سال تک مسجد اور مسلمانوں کی عبادت گزار رہی لیکن سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد جب “مصطفی کمال اتاترک ” ترکی کا سربراہ بنا تو اس نے مسجد میں نماز بند کر کے اسے عجائب گھر بنا دیا۔

    31 مئی 2018 کو ترقی میں “نوجوان اناطولیہ” نامی تنظیم نے مسجد کے میدان میں فجر کی نماز کی مہم چلائی جو آیا صوفیہ کی مسجد بحالی کے مطالبے پر مبنی تھی لیکن اس وقت مسجد بحالی سے انکار کر دیا گیا۔
    10 جولائی 2020 کو ترکی کی عدالت عظمیٰ نے ایاصوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کی قرارداد کو منظوری دی اور عجائب گھر کی حیثیت منسوخ کر کے سرکاری طور پر مسجد بحالی کا فیصلہ صادر کیا اورصدر رجب طیب اردوغان نے ایاصوفیہ کی مسجد بحالی کے فیصلے پر دستخط کر دیے

    بلآخراسے دوبارہ 1935 سے قبل والی حیثیت دی گئی اور 86 سال بعد 24 جولائی 2020 کو یہاں پھر سے نماز جمعہ ادا کی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے نمازِ جمہ ادا کی۔ ِ