کیا آپ جانتے ہیں بارش سے پہلے چیونٹیوں کو کیسے پتہ چل چاتا ہے کہ بارش ہونے والی ہے

    کیا آپ جانتے ہیں بارش سے پہلے چیونٹیوں کو کیسے پتہ چل چاتا ہے کہ بارش ہونے والی ہے؟

     

     

    Advertisement

     

    چیونیٹوں سے متعلق سورۃ نمل کی آیات میں پوشیدہ حقائق سامنے آگئے۔ آج ہم آپ کوچیونٹیوں کے بارے میں ایسے ہی کچھ حقائق کے بارے میں بتائیں گے۔ چیونٹیوں سے متعلق سورۃ نمل کی آیت نمبر 17 اور  18میں اللہ کا ارشاد ہے کہ:’اور سلیمانؑ نکلے اپنے پورے لشکر کو لے کر جس میں انسان،جن اورتمام جانورتھے،

     

    Advertisement

     

     

    فوج بندی کیے ہوئے جانے لگے۔یہاں تک کہ وہ گزرے وادی نمل سے،جو چیونٹیوں کی وادی تھی،ایک چیونٹی نے دوسری چیونٹی سے کہا اے چیونٹیوں اپنے گھروں میں گھس جاؤ،کہیں تمہیں سلیمان اور اس کی فوجیں نہ پیس ڈالیں ،اور انہیں خبر بھی نہ ہو،اور سلیمان ؑ نے جب اس چیونٹی کی بات سنی تو مسکرائے اوراپنے لشکر کا رخ موڑ لیا۔’

    Advertisement

     

    Reference Islam 360

    چیونٹیاں حضرت سلیمان ؑ سے بات کرتی تھیں اور اللہ نے سلیمانؑ کو ان کی بات سمجھنے کی صلاحیت بھی دی تھی۔جو بات قرآن نے چودہ سو سال پہلے بتائی،آج کی جدید سائنس مختلف تجربات کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ چیونٹیاں ایک زبردست معاشی سسٹم میں رہتی ہیں اور اتنے مشکل سسٹم سے بات کرتی ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے۔

     

    Advertisement

    مزید پڑھئے: موت آنے تک رب کی عبادت، لاپتہ سعودی شہری کی لاش سجدے کی حالت میں صحرا سے مل گئی ، ویڈیو بھی وائرل

     

     

    Advertisement

     

    سائنس نے بتایا کہ چیونٹیاں آواز سے بات نہیں کرتیں بلکہ ڈیٹا منتقل کر کے بات کرتی ہیں اور ان کاطریقہ یہ ہوتا ہےکہ وہ اپنے منہ سے ایک مواد نکالتی ہیں اور سامنے والی چیونٹی کے منہ پر چپکا دیتی ہیں۔دوسری چیونٹی اس سے سارا پیغام ڈی کوڈ کر کے سمجھ لیتی ہے۔اس لئے آپ نے اکثردیکھا ہوگا کہ چیونٹیاں چلتے چلتے رک کر دوسری چیونٹی کے منہ سے منہ لگا کرآگے چلی جاتی ہیں،یہ وہ عمل ہوتا ہے جس میں وہ ڈیٹا منتقل کرتی ہیں ۔

    جدید تحقیق میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ چیونٹیاں آپس میں نہ صرف بات کرتی ہیں بلکہ ایک زبردست نظام کے تحت زندگی بھی گزارتی ہیں۔ آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ بارش سے پہلے چیونٹیاں اپنے گھر کے باہرگول چکر لگانا شروع کر دیتی ہیں اور مٹی کے پہاڑ بنا لیتی ہیں،تاکہ بارش کا پانی ان کے گھر میں نہ آسکے۔انہیں وقت سے پہلے بارش کا اس لئے اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان میں قدرتی طور پر سنسر موجود ہوتا ہےجسےہائیڈروفولک کہتے ہیں۔جب ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہوجاتا ہےتو چیونٹیوں میں موجود یہ سنسر اسے محسوس کرتا ہےاور چیونٹیوں کے دماغ کو بارش کے متعلق پیغام پہنچاتا ہے۔اس لئے چیونٹیاں بارش سے پہلے ہی اپنے کھانے پینے اور رہنے کا انتظام لر لیتی ہیں

    Advertisement

    محکمہ موسمیات بھی اسی عمل کو دھراتے ہوئےہوا میں نمی کا تناسب نوٹ کرتے ہیں اور پھر بتاتے ہیں کہ بارش کے کیا امکانات ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ جنہوں نے قرآن میں غور کیا ان لوگوں نےدرختوں کے نیچے بیٹھ کرنہ صرف زمین کا حجم بتایا بلکہ یہ بھی بتایا کہ انسان پرندوں کی مانند کیسے پرواز کر سکتا ہے۔

    مزید پڑھئے: دنیا کے مشہور دریا، جہاں اب بھی سونا پایا جاتا ہے

    اگر ہم قرآن میں غورفکر کریں تو ایسی ایجادات کر سکتے ہیں کہ نسل انسانی حیران رہ جائے۔اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ارشاد فرمایا ہے کہ’ اس میں عقل والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔’

    Advertisement