وزیر اعظم عمران خان کے کرونا وَبا کے فوکل پرسن ڈاکٹر فیصل سلطان نے اس افواء کو مسترد کیا کہ پاکستان ‘کسی سازش یا حکمتِ عملی کے تحت‘ اپنی صلاحیت سے کم کرونا کے ٹسیٹ کر رہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے بعد سوال وجواب کے سیشن میں وزیر اطلاعات شبلی فراز اور ڈیجیٹل پاکستان کے وزیر اعظم کے معاون مددگار تانیہ ایدریس کے ساتھ بیٹھے، ڈاکٹر سلطان نے کہا کہ لوگوں میں علامتوں میں کمی کی وجہ سے کرونا کے مریضوں کی کم شرح دیکھنے کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب پھیلاؤ زیادہ تیزی سے ہوا تو ہم نے بڑی تعداد میں ٹیسٹ کروائے۔
ڈاکٹر سلطان نے بتایا کہ وسط جون کے دوران، روزانہ اوسطاً 32،000 سے زیادہ ٹیسٹ کئے جاتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 23،000 ٹیسٹ کئے گئے ہیں۔
جب اُن سے پوچھا گیا کہ ملک کی موجودہ کرونا کے ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت کیا ہے۔ تو انہوں نے بتایا کہ پاکستان فی الحال ایک دن میں 50،000 سے زیادہ ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کو ضرورت پڑنے پر 75،000 تک بڑھایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ‘گرینڈ ماسٹر’ نہیں ہے، جو ٹیسٹوں کی تعداد کو اوپر یا نیچے کر سکتا ہے۔
ڈاکٹر سلطان نے کہا کہ موجودہ صورتحال اُس سے کہیں بہتر ہے جس سے ملک کو تین ماہ قبل سامنا کرنا پڑا تھا۔ اُنہوں نے ملک میں متعدی بیماری کے پھیلاؤ سے لڑنے کے لئے وفاقی اداروں اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ کوششوں کو بھی سراہا۔
کسی بھی اسپتال یا طبی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں سے پوچھیں کہ کورونا وائرس کے معاملات میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے۔
ملک میں 270،000 سے زیادہ واقعات اور 5،800 کے قریب اموات کی تصدیق ہوئی ہے۔
تاہم مبصرین نے متنبہ کیا ہیں کہ یہ تعداد پاکستان میں مقدمات کی اصل حد کی عکاسی نہیں کرتی ہے، اور بہت سارے افراد ٹیسٹ کروانے سے گریزکرتے ہیں۔