جا نئے پانی میں موجود قبر جسے آج تک کچھ نہیں ہوا

وادی سندھ قصوں اور کہانیوں سے بھری پڑی ہے اور وہاں کے لوگوں کے احساسات اور جذبات سے جڑی بہت سی لوک کہانیاں سینہ بہ سینہ چلتے ہوئے ماضی سے حال تک پہنچی ہیں۔ سندھ کی لوک کہانیوں میں سے سسی پنوں کی کہانی بہت مشہور ہے، لیکن ایک اور کہانی جس کا ذکر شاہ عبداللطیف بھٹائی

کی شاعری میں ہیں وہ ہے نوری جام تماچی کی کہانی۔

کینجھر جھیل جسے کلری جھیل“بھی کہا جاتا ہے۔ ضلع ٹھٹھہ صوبہ سندھ میں واقع ہے۔ یہ جھیل ایک مشہور سیاحتی مقام ہے، جس کی ایک وجہ تو اس کی خوبصورتی، شفاف پانی اور پرندے ہیں، جو سائبیریا سے یہاں سردیوں میں آتے ہیں اور دوسری وجہ”نوری جام تماچی” کا مزار ہے، جو اس کے وسط میں واقع ہے۔

 

Advertisement

تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ “جام تماچیچودھویں صدی عیسوی میں ٹھٹھہ کا حکمران تھا۔اس وقت کینجھر جھیل کے کنارے بہت سے مچھیرے آباد تھے، جن کی عورتیں بھی جھیل سے مچھلی پکڑ کر بیچا کرتی تھی۔ جام تماچی سیر و شکار یار کا بہت شوق رکھتا تھا اور ایک دن وہ کشتی میں کینجھرجھیل کی سیر کر رہا تھا کہ اچانک اس کی نظر ایک مچھیرے کی خوبصورت بیٹینوری” پر پڑی اور اس نے فیصلہ کیا کہ وہ اس سے شادی کرے گا اور نوری کے گھر والوں سے بات کرنے کے بعد ان کی شادی ہوگئی۔

 

Advertisement

مزید پرھیۓ: سکولز کُھلنے لگے؟ بچے اور والدین پریشان۔۔۔

 

نوری بہت ہی معصوم اور سادہ تھی اور اس کی یہی بات جام تماچی کو بہت پسند تھی اور یہی وجہ تھی کہ نوری اسے اس کی باقی بیویوں سے زیادہ عزیزتھی۔ اور اس وجہ سے اس کی باقی بیویاں نوری سے حسد کرتی تھی اور جام تماچی کو اس کے خلاف کرنے کی کوشش کرتی رہتی تھیں لیکن وہ اپنی کوششوں میں ناکام رہیں۔ جب جام تماچی کی باقی بیویوں نے نوری پر الزام لگایا۔ شاہ عبداللطیف بھٹائی “سکاموڈ” میں اس بارے میں لکھتے ہیں۔

Advertisement

کچھ سال بعد نوری کا انتقال جام تماچی کی زندگی میں ہی ہو گیا۔ نوری کو کینجھر جھیل بہت پسند تھی اور وہ اکثر جام تماچی کے ساتھ وہاں جایا کرتی تھی۔ جام تماچی نے اپنی محبوب بیوی کا مقبرہ اس جھیل کے وسط میں بنوایا، جو کہ عظیم فن تعمیر کا شاہکار معلوم ہوتا ہے۔ نوری کی وفات کے بعد جام تماچی کی زیادہ تر زندگی اسی مقبرے پر گزری اور جام تماچی کی وفات کے بعد اسے بھی یہیں دفن کیا گیا۔

 

Advertisement

اس مقبرے کی خاص بات یہ ہے کہ یہ جب سے بنا ہے اسی جگہ موجود ہے اور کبھی ٹوٹا نہیں یعنی اسے عمارت کی طرح پکا تعمیر کروایا گیا ہے۔

 

مزید پرھیۓ: تم اپنے محمدؐ کو مدد کیلئے کیوں نہیں بلاتے؟

Advertisement

 

آج بھی اس مقبرے پر ہزاروں لوگ فاتحہ خوانی کے لیے آتے ہیں لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ نوری کا واقعی کوئی حقیقی وجود تھا یا وہ صرف شاہ عبداللطیف بھٹائی کے تصور کی تخلیق تھی۔

 

Advertisement

Recent Posts

حکومت نے راتوں رات عوام کو بڑی خوشخبری دے دی، نواز لیگ زندہ باد کے نعرے لگ گئے

حکومت نے راتوں رات عوام کو بڑی خوشخبری دے دی، نواز لیگ زندہ باد کے… Read More

1 day ago

اگر بیوی ماں کے ساتھ رہنے سے انکار کر دے تو کیاں میاں بیوی کو طلاق دے سکتا ہے ؟

" ایک سوال اور اُس کا جواب جو ہر کسی کی زندگی کو بدل سکتا… Read More

2 days ago