اہم خبریں

ایک دفعہ طوفان آیا تو چڑیا کا گھونسلہ سمندر میں گر گیا، چڑیا نے اپنے سارے بچے بچا لئے مگر ایک بچا ابھی بھی سمندر میں ہی تھا۔ چڑیا نے سمندر سے کہا کہ میرا بچہ واپس کر دو تو سمندر بولا۔۔۔

لاہور ( اعتماد ٹی وی) ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی سمندر کے کنارے موجود ایک درخت پر کسی چڑیا نے اپنا گھونسلہ بنایا، جہاں اس چڑیا کے ننھے ننھے بچے رہتے تھے۔

 

 

Advertisement

وہ ہر ایک مصیبت سے اپنے بچوں کی حفاظت کرتی تھی، ایک دن اچانک تیز ہوا چلی۔ اتنی تیز ہوا کہ اس کا گھونسلہ اچانک سمندر میں گر گیا۔ چڑیا نے اپنے باقی بچوں کو تو بچا لیا مگر ایک بچہ اب بھی سمندر میں موجود تھا۔

 

 

Advertisement

چڑیا سمندر میں گئی اور اپنے بچے کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر اس کے پر گیلے ہونے کی وجہ سے وہ اپنے بچے کو بچانے میں کامیاب نہ ہو سکی۔ پھر چڑیا سمندر سے بولی کہ اے سمندر اپنی لہروں سے کہہ کہ مجھے میرا بچہ لوٹا دے۔

 

 

Advertisement

سمندر بولا کہ تجھ میں ہمت ہے تو اپنے بچے کو خود بچا لے، چڑیا نے سمندر کی بات سن کر ایک بار دوبارہ کوشش کی۔ مگر اس بار بھی وہ ناکام لوٹی۔ اب کی بار چڑیا نے سمندر سے التجا کی کہ اے سمندر اس ماں کی فریاد سن اور مجھے میرا بچہ لوٹا دے۔

 

 

Advertisement

سمندر اب بھی اپنی طاقت کے غرور میں بولا کہ تو بچا سکتی ہے تو بچا لے، میں تیری کوئی بھی مدد نہیں کرسکوں گا، ایک بار پھر چڑیا نے اپنے ننھے ننھے بازو سمندر کی لہروں میں لیجا کر اپنے بچے کو بچانے کی بھرپور کوشش کی، مگر کامیابی اب کی بار بھی ہاتھ نہیں آئی۔

 

 

Advertisement

وہ پھر سمندر سے بولی کہ تو میرے بچے کو نہیں بچائے گا تو میں تیرا سارا پانی پی کر تجھے خشک کر دوں گی۔ سمندر چڑیا کی بات سن کر ہنسا اور بولا کہ چلو میں بھی دیکھتا ہوں کہ تو کیسے مجھے خشک کرے گی۔ چڑیا ایک گھونٹ سمندر کا پانی پیتی اور پھر درخت پر بیٹھ جاتی۔

 

 

Advertisement

اور پھر تھوڑی دیر بعد دوسرا گھونٹ پیتی اور پھر درخت پر بیٹھ جاتی یہ عمل اس چڑیا نے تیس یا پینتیس بار دہرایا۔ تو سمندر بولا کہ اچھا چڑیا رُکومیں تمہیں تمہارا بچہ لوٹا رہا ہوں اتنے میں ایک بڑی لہر آئی اور چڑیا کا بچہ کنارے پر چھوڑ کر چلی گئی۔

 

 

Advertisement

پاس کھڑا درخت جو کافی دیر سے مسلسل یہ منظردیکھ رہا تھا، سمندر سے بولا کہ کیا بات ہے سمندر، تم تو بڑے طاقتور ہو لیکن تم کیوں چڑیا کے کہے میں آکر ہار مان گئے۔

 

 

Advertisement

سمندر بولا کہ مجھ میں اتنی طاقت ہے کہ تجھے جڑ سے اکھاڑ دوں۔ تو تجھے کیا لگتا ہے کہ میں ایک چڑیا سے ڈروں گا، نہیں ہر گز نہیں۔

 

 

Advertisement

میں اس چڑیا سے نہیں بلکہ اس ماں سے ڈرا ہوں جو اس وقت میرے مقابلے میں کھڑی تھی۔ اس ماں کی ممتا سے ڈرا ہوں جس کی آہ عرش تک کو بھی ہلا دے، تو میری کیا مجال کہ میں اس سے مقابلہ کروں۔

 

 

Advertisement

جس طرح وہ مجھے پی رہی تھی مجھے لگا کہ ایسا ہی چلتا گیا تو میں خشک ہو کر ریگستان بن جاؤں گا۔

 

 

Advertisement

یہ تو محض فرضی کہانی تھی مگر حقیقتاً ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جو اپنی اولاد کے لئے ہر مشکل وقت کو کاٹ سکتی ہے۔

 

 

Advertisement

Recent Posts

مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب بتا دیا۔

مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More

3 months ago

ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا اور کیوں دیا، جان کر آپ بھی حیران رہ جائینگے۔

ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More

3 months ago

ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کی مزید پیشگوئی

رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More

3 months ago