حجرعربی زبان کا لفظ یے، جس کا مطلب پتھر ہے اور اسود سیاہ کو کہتے ہیں۔ حجر اسود یعنی سیاہ پتھر جو تمام مسلمانوں اور دیگر الہامی مذاہب کے لوگوں کے لیے ایک مقدس پتھر ہے اور نیہایت اہمیت کا حامل ہے۔
حجر اسود ایک ایسا پتھر ہے، جس سے بہت سی کہانیاں منسلک ہیں؛ کچھ تو حقیقت پر مبنی ہیں جن کے قرآن و حدیث سے ثبوت بھی ملتے ہیں۔ لیکن کچھ کہانیاں ایسی ہیں جو سینہ بہ سینہ سفر کرتی چلی آ رہی ہیں۔
مزید پرھیۓ: خانہ کعبہ شریف کی دیوار پر درار کے بارے میں۔
جیسا کہ بہت دلچسپ بات ھے کہ یہ پتھر ہمیشہ سے سیاہ نہیں تھا روایات میں ملتا ہے کہ جب یہ پتھر اتارا گیا اس کا رنگ سفید تھا۔
حجر اسود درحقیقت ایک ہی پتھر تھا، مگر آج یہ بہت سے ٹکڑوں پر مشتمل ہے جن کو آپس میں جوڑا گیا ہے۔
کہا یہ جاتا ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب خانہ کعبہ کو تعمیر کر رہے تھے۔ اس دوران انہیں ایک پتھر کم پڑگیا، انہوں نے اس پتھر کی تلاش کے لیے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو بھیجا حضرت اسماعیل علیہ السلام پتھر ڈھونڈنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کو جب کوئی پتھر نہ ملا اور وہ واپس لوٹے تو کیا دیکھتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس پہلے ہی سے ایک پتھر موجود ہے۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے پوچھنے پر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتایا کے یہ پتھر حضرت جبرائیل علیہ السلام لے کر آئے ہیں اسی لئے اسے جنت کا پتھر بھی کہا جاتا ہے۔