پاکستان ہمارا ایک بہت پیارا وطن عزیز ہے، لیکن افسوس تب ہوتا ہے۔ جب آئے دن مختلف قسم کے فراڈ کے واقعات سننے کو ملتے ہیں۔
ایسا ہی ایک واقع ذُالحج کے اِس مبارک مہینے میں پیش آیا۔ یہ واقعہ عبدالکریم نامی بیوپاری کے ساتھ پیش آیا، جس کا تعلق ضلع بھکر، صوبہ پنجاب سے ہے۔
عبدالکریم کی عمر 60 سال کے قریب ہے اور اس کی تین بیٹیاں ہیں۔ وہ اپنے گاؤں سے کسی زمین دار سے اُدھار پہ 20 بکرے بیچنے کے لیے لاہور کی منڈی میں لایا، لیکن منڈی میں کسی نوسرباز نے 86000 روپے عبدالکریم بیوپاری کو دیے اور دو بکرے لے کے چلا گیا۔
مزید پرھیۓ: سکولز کھلنے لگے؟ والدین، اُستاذہ اور بچے پریشان
عبدالکریم پر ظلم کا پہاڑ تب ٹوٹا جب اس نے دیکھا کہ وہ چھیاسی ہزار روپے جعلی ہیں۔
جب عبدالکریم سے پوچھا گیا کہ یہ واقعہ کیسے پیش آیا تو اس کا کہنا تھا کہ ایک بڑی داڑھی والا آدمی آیا، جوکہ شکل سے بہت شریف لگتا تھا۔ اس نے کہا کے مجھے بکرے لینے ہیں اور ایسے ہی ڈیل ہوئی۔ اس نے دو بکرے پسند کیے مجھے چھیاسی ہزار روپے دیے میں نے پیسے گیننے شروع کر دیے اور وہ بکرے لے کے چلتا بنا۔ لیکن مجھے بعد میں پتہ چلا کہ وہ سارے روپے جو دے کے گیا ہے، سب جعلی ہیں۔ میں نے اُسے ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن وہ نہ ملا۔
اس حادثہ نے اس بوڑھے شحص، جو کہ تین بیٹیوں کا باپ ہے، کی کمر ٹوٹ گئ اور اسکے پاس بے بسی کے علاوہ کچھ نہ بچا۔ اس حادثہ نے مزید پوری بکر منڈی کے لوگوں کو پریشان کر دیا کہ کس طراح دن دھارے ایسے ایک شحص دوھکہ دے کہ جا سکتا ہے۔
مزید پرھیۓ: حجر اسود کیسے جنت سے زمین پر اُتارا گیا۔
ہمارے معاشرے میں اس طرح کے بہت سے واقعات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لیکن یہ سوچنے کی بات ہے کہ لوگ خدا کو بھول بیٹھے ہیں۔ کیا اُس آدمی کی قربانی قبول ہو سکے گی۔ وہ اس قربانی کے جانور سے کوئی فائدہ اٹھا سکے گا۔ اللہ کی خوشنودی کے لیے جو کام کیا جاتا ہے لوگ اس میں بھی فراڈ کرتے ہیں
ہمیں یہ دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالی ہم سب کو ہدایت دے اور ایسے کاموں سے بچنے کی توفیق دے۔ آمین!