Headlines

    “وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں 2008 تا 2018 ان دس سالوں کے دوران قریباً 400 ڈرون اٹییک ہوئے لیکن کیا کسی حکمران نے سوال اٹھایا؟ کیا کسی نے مذمت کی ؟ میں نے اس سلسلے میں۔۔۔” عمران خان کا دعوی

    مغرب میں اپنی عزت بنانی ہے تو اپنا معیار بلندکرنا ہوگا پرچی کو چھوڑنا ہو گا وزیراعظم

     

     

    اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے حافظ آباد پنجاب میں جلسے کے دوران عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آج میں جس مقام پر ہوں یہ میری 25 سالہ محنت کا نتیجہ ہے ۔

     

     

    سیاست میں آنا میرا شوق نہیں تھا ۔ اللہ نے مجھے کھلاڑی بنا کر سب کچھ عطا کر دیا تھا جس کی مجھے خواہش تھی۔ سیاست میں آنے کی وجہ میری قوم ہے میری قوم کی نئی نسل ہے۔

     

     

    میں اپنے نوجوانوں کو متحد کرنا چاہتا ہوں اس لئے میں نے پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کی بات کی ۔ آج ہم نبی کریم ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کریں تو معلوم ہوگا انھوں نے ریاست مدینہ میں مسلم و غیرمسلم کو فرق ختم کر دیا تھا ہر کسی کو اپنے مذہب کے مطابق عبادت کی اجازت تھی۔ میرا بھی مقصد پاکستان کو اس مقام تک لے جانا ہے۔

     

     

    وزیراعظم نے کہا مخالف تنظیمیں سبزیوں اور انڈوں کی قیمتوں کا سوال کرتی ہیں۔ میں سیاست میں ان کی قیمتیں معلوم کرنے نہیں آیا۔ کچھ عزائم لے کر آیا ہوں۔ مخالف تنظیمیں حکومت گرانے کی کوشش میں متحد ہو رہی ہیں۔

     

    کچھ تو ایسا ہے جو یہ سب مل کر ایک کے خلاف ہیں۔ ورنہ پہلی حکومتوں کو بھی اپوزیشن کا سامنا کرنا پڑتا تھا لیکن اتنا متحد کوئی بھی نہیں تھا۔

     

     

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں 2008 تا 2018 ان دس سالوں کے دوران قریباً 400 ڈرون اٹییک ہوئے لیکن کیا کسی حکمران نے سوال اٹھایا؟ کیا کسی نے مذمت کی ؟ میں نے اس سلسلے میں قدم بڑھایا اور یورپی یونین پر تنقید کی تو سب لوگ میرے خلاف ہو گئے۔

     

     

    شہباز شریف ، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے کہا میں نے غلط کیا ۔ میرے ملک پر اٹییک ہو ئے او ر میں سوال کا حق بھی نہیں رکھتا۔

     

     

     

    مزید کہا کہ میں نے بیرون ممالک ان سیاستدانوں سے زیادہ زندگی گزاری ہے جو ان کے سامنے بچھ جائے یہ اس کو اچھی نگا ہ سے نہیں دیکھتے ۔ سابقہ حکمران پرچی ہاتھ میں لئے بات کرتے تھے کہ ان سے کچھ غلط الفاظ ادا نہ ہو جائے لیکن میں نے ایسا نہیں کیا۔ میں ایک ملک کا نمائندہ ہوں اگر میں ہی اپنے ملک کی عزت نہیں کروں گا تو دوسروں سے کیسے کرواؤں گا۔

     

     

     

    کسی بھی مغربی ملک کے کوئی سفیر یا حکمران جب ہمارے ملک میں ملاقات کے لئے آتے ہیں تو ہمارے پاس ان کی تمام تر تفصیل موجود ہوتی ہے ایسا ہی مغرب ممالک میں ہوتا ہے ۔ تو جب ہمارے حکمران وہاں جاتے ہیں تو ان کی بیرون ملک موجود جائیدادیں ان کے سامنے موجود ہوتی ہیں اور ان کو ہر معاملے میں آگاہی دی جاتی ہے۔ تو جو سلوک وہ کرتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔

     

     

    میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ اللہ رب العزت کے سوا نہ کسی کے سامنے جھکا ہوں نہ کبھی جھکوں گا ۔ میرے ملک و قوم کے حوالے سے میں کسی بھی ذاتی مفاد کے لئے سمجھوتہ نہیں کر ونگا۔ میرا ملک ایک عظیم ملک بنے گا اور جو آج میرے خلاف متحد ہو رہے ہیں جلد ہی ان کا شکار ہو جائے گا اور دنیا دیکھے گی۔