Headlines

    ہارون الرشید نے سپریم کورٹ کا حکم مان کر عدالت سے بڑا مطالبہ کر دیا، عدلیہ جواب دینے سے قاصر

    تحقیقات ہونی چاہیے کہ وفاداری تبدیل ہونے میں کس کا کردار ہے؟ ہارون الرشید

     

     

    اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) حا ل ہی میں سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد پانچ رکنی بینچ نے جو فیصلہ دیا اس فیصلے پر عوام نے سوال کھڑا کیا ہے ۔ کہ ایسا کچھ تو ہو گا اس فیصلے میں جو جج صاحبان نے روزے کے دوران فیصلہ دینے سے گریز کیا ۔

     

     

    عوام جج صاحبان کے کردار پر سوال اُٹھا رہی ہے۔
    سوشل میڈیا پر عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی سوال کیا جارہا ہے کہ جس سازش کو لے کر اتنا ہنگامہ ہو رہا ہے عدالت نے اس پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کیو ں کیں۔

     

     

    اگر جج صاحبان کو دھمکی آمیز مراسلے سے کوئی بھی سروکار نہیں تھا تو انھوں نے بروز اتوار بالخصوص کیس کی سماعت کے لئے عدالت کیوں کھولی۔

     

     

    ایک تجزیہ نگار نے سوشل میڈیا پر ٹوئٹ کیا کہ اس سے ثابت ہو جب عدالت چاہتی ہے کہ کسی کیس کا فیصلہ کرنا ہے تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر کے فیصلہ دے سکتی ہے لیکن اگر وہ عوام کے کیس ہو نگے یا غریب و مظلوم کے تو وہ لٹکتے ہی رہ جائیں گے جیسے کہ لاہور ماڈل ٹاؤن واقع کے افراد جو آج بھی انصاف کے لئے عدالت کے باہر بیٹھے رہتے ہیں اور جج صاحبان کے پاس وقت نہیں کہ ان سے ملاقات کر لیں۔

     

     

     

    اس طرح سنئیر تجزیہ نگار ہارون الرشید نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بالکل آئین کے مطابق ہے اور کوئی بھی باخبر شخص جو کہ شعور رکھتا ہو وہ جج حضرات کی نیت پر شک نہیں کر سکتا ۔

     

     

    اب عدالت نے اپنا فیصلہ سنا دیا ہے تو عدالت عظمیٰ کو اب اس طرف بھی توجہ دینی چاہیے کہ کیا ملکی وفاداری تبدیل کرنے میں غیرملکی ذرائع ملوث ہیں۔ اس سلسلے میں تحقیقات ہونی چاہیے اور امریکی مداخلت کے متعلق بھی کھل کر بات چیت کرنی چاہیے۔