پرویز الہی اسمبلی ہال میں جو کچھ ہوا سب کچھ منظر عام پر بیان کر دیا

    پنجاب اسمبلی میں کیا ہوا ؟ اسپیکر چوہدری پرویز الٰہی نے سب بتا دیا۔

     

     

    Advertisement

     

    لاہور (اعتماد ٹی وی) پنجاب اسمبلی میں وزیر اعلیٰ پنجا ب کے انتخاب کے لئے ووٹنگ کا عمل آج شروع ہونا تھا جس کے لئے چوہدری پرویز الٰہی نے اپنے اختیار ات ڈپٹی اسپیکر کو دئیے اور خود کو وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے نامزد کیا۔ لیکن اسمبلی میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے لوٹے اچھالنے شرو ع کر دئیے گئے۔

     

    Advertisement

     

     

    جس کے بعد حکومتی اراکین و منحرف اراکین کی جانب سے اشتعال انگیز گفتگو شروع ہو گئی۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے صورتحال قابو سے باہر ہو گئی اور حکومتی اراکین کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کو زدوکوپ کیا گیا۔

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    چوہدری پرویز الٰہی نے ایوان کا حال بیا ن کر دیاان کا کہنا ہے حکومتی اراکین کی جانب سے ان پر ہاتھ اُٹھایا گیا۔

     

     

    Advertisement

     

    لیکن اصل مسئلہ پولیس کے ایوان میں داخل ہونے اور اراکین پر ہاتھ اُٹھانے کے بعد شروع ہوا۔

     

    Advertisement

     

    چوہدری پرویز الٰہی نے کہا کہ آرٹیکل 69 کے مطابق عدلیہ پارلیمان کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کر سکتی ۔ پارلیمنٹ میں جو بھی عدلیہ کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ اس سلسلے میں رولز اور آئین واضح ہے۔

     

    Advertisement

     

    اسی طرح آرٹیکل 68 کے تحت عدلیہ کے فیصلے ایوان میں زیر بحث نہیں لائے جا سکتے ۔ اسمبلی میں کیا ہونا ہے اور کیا نہیں ہونا اس سے عدلیہ کا کوئی تعلق نہیں۔

     

    Advertisement

     

    چوہدری پرویز الٰہی کے مطابق انھوں نے اپنے اختیارات ڈپٹی اسپیکر کو دئیے لیکن جب ان کا غلط استعمال ہوا تو واپس لے لئے۔پولیس کے خلاف ایوان کے اراکین نے تحریک استحقاق دے اور میں نے لے لی۔

     

    Advertisement

     

    اس کے تحت آئی جی کو تین ماہ کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ لوٹے اچھالنا کو ئی بڑی بات نہیں ہے ایسے لوٹے تو ایوان میں آتے رہتے ہیں ۔ لیکن منحرف اراکین کے فیصلے کو کیوں لٹکایا جا رہا ہے۔ اور ان کو ہر جگہ ساتھ کیوں گھسیٹا جا رہا ہے ۔

     

    Advertisement

     

    منحرف اراکین ہی ہر مسئلے کی بنیاد ہیں ان کو لالچ دے کر خریدا گیا اور اس میں مسلم لیگ ن نے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا بلکہ ان کا فنانس منسٹر علیم خان ہے۔ مسلم لیگ ن نے پہلے بھی تین وعدے مسلم لیگ ق سے کئے لیکن پورے نہیں کئے۔

     

    Advertisement

     

    مجھ سے کوئی سیاسی غلطی نہیں ہوئی ۔ جن لوگوں نے پولیس ایوان میں بلائی ہے ان پر توہین عدالت کی دفع لگے گی۔

     

    Advertisement

     

    دوسرہ طرف پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن کے بائیکاٹ میں لیڈر اف دی ہاوس کا انتخاب کر لیا ہے۔ اس طرح پنجاب کے وزیر حمزہ شہباز ہے۔

     

    Advertisement

     

    حمزہ شہباز نے اپنی تقریر میں کہا کہ پہلے تمام ادویات ہسپتالوں میں مفت ملتی تھی اب عمران خان نے سب کو صحت کار ڈ کے پیچھے لگا دیا۔

     

    Advertisement

     

    ان کا کہنا تھا کہ ملک کی بقاء کے لئے یہ لازم ہے کہ صوبہ میں مضبوط بلدیاتی نظام ہونا چاہئے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ وہ مربوط بلدیاتی نظام لے کر آئے گے۔

     

    Advertisement

     

    تجزیہ نگار کے کہنا تھا کہ پچھلے 30 سے سال سے حمزہ شہباز کے باپ شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب تھے تو ان سے 30 سے بلدیاتی نظام نہیں لایا گیا ؟

     

    Advertisement

     

     

    Advertisement