پرانے نوٹ دے کر بینک سے نئے نوٹ لینا اور پھر آگے فروخت کرنا، جانئے اس کی شرعی حثیت، کہی آپ بھی تو اس گناہ کے مرتکب نہیں،

    پرانے نوٹ دے کر بینک سے نئے نوٹ لینا اور پھر آگے فروخت کرنا۔

    لاہور (اعتماد ٹی وی) روز مرہ زندگی کے امور کو سر انجام دینے کے لئے پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لئے لوگ نت نئے طریقے استعمال کرتے ہیں ۔ کاروبار خواہ کسی بھی چیز کا ہو ضروری ہے کہ سب سے پہلے حساب لگا لیا جائے کہ آیا یہ کام سود والا تو نہیں۔

     

    Advertisement

    اسلام نے ہمیشہ حلال رزق پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ اپنے بچوں کو حلال رزق کھلاؤ۔ ایک ایسا کاروبار ہے جہاں بینک سے پرانے نوٹ لے کر نئے نوٹ دئیے جاتے ہیں۔

     

    پھر نئے نوٹ حاصل کرنے والا ان نوٹوں کو باہر فروخت کردیتا ہے جیسے کہ اگر ایک ہزار کی رقم کے نئے نوٹ لیے ہیں تو ان کو بارہ سو یا تیرہ سو کی رقم میں فروخت کر دے۔

    Advertisement

     

    مفتی طارق مسعود نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ یہ مکمل سود کا کاروبار ہے ۔ اس میں کسی قسم کی دو رائے نہیں ہے ۔ اگر آپ ایسا کاروبار کر رہے ہیں تو فوراً چھوڑ دیں اور اگر آپ کا کوئی دوست جاننے والا کر رہا ہے تو اس کو بھی اس کام سے روک دیں۔

    Advertisement