Headlines

    قبر پر پانی ڈالنے سے مردے کو کیا ہوتا ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے

    قبر پر پانی ڈالنے سے کیا ہوتا ہے؟ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟

     

    لاہور ( اعتماد ٹی وی) پاکستان میں قبرستان جانا اور وہاں قبروں پر پانی اور پھول ڈالنا معمولی بات ہے۔ لیکن دعوت اسلامی کے علماء کے مطابق قبروں کو بلا ضرورت پانی لگانا جائز نہیں ہے۔ اس نیت سے کے اس سے میت کو ٹھنڈک پہنچے گی تو یہ بالکل ہی اچھی بات نہیں۔ اس کو اصراف میں شمار کیا جاتا ہے اور اس کا گناہ ہے۔

     

    قبر پر پانی کب لگانا چاہیے اس بات کو علماء کرام نے تفصیل سے بیان کیا ہے جب نئی قبر بنی ہو اور اس کی مٹی خشک ہو کر منتشر ہونے کا خدشہ ہو تو ایسی صورت میں قبر کو پانی لگا کر مٹی کو جمایا جا سکتا ہے ۔ایسی صورت میں پانی ڈالنا جائز ہے۔

     

    لیکن جب ایسی کوئی صورت حال نہ ہو تو پانی ڈالنا جائز نہیں ہے۔ محرم کے مہینے میں لوگ قبروں کی لپائی کرتے ہیں۔

     

    قبروں کی زیب و زینت کرنا منع ہے اسلام میں ا س کی کوئی گنجائش نہیں۔

     

    قبروں کی لپائی اسی صورت میں ہونی چاہیے اگر قبر کی مٹی منتشر ہو گئی ہے یا قبر ختم ہونے کا اندیشہ ہو ایسی صورت میں مٹی ڈلوا کر لپائی کی جاسکتی ہے ۔

     

    کیونکہ یہ عمل قبر کی حفاظت کے لئے ہے۔قبر کو بیرونی حصہ سے پکا کرنا یعنی سمینٹ کی بنوانا جائز ہے کیونکہ اس میں بات آجاتی ہے کہ قبر بے نشان نہ ہو جائے لیکن قبر کا اندونی حصہ پکا کرنا جائز نہیں ہے۔

     

    کہیں زمین ایسی ہوکہ دیواریں مضبوط نہ ہوں تو وہا ں اینٹیں لگا کر مٹی کی لپائی کی جاسکتی ہے۔ لیکن کوشش یہ کرنی چاہیے کہ مٹی کا زمینی حصہ مٹی کا ہو اور باہری حصہ بھی مٹی کا ہو تو بہتر ہے۔ ورنہ بیرونی سطح کو پکا کرنا جائز ہے۔