بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنے کا جائز اسلامی طریقہ جو بہت سی خواتین کو نہیں پتہ

    بچوں کی پیدائش میں وقفہ کرنا چاہیے یا نہیں  مفتی طارق مسعود نے واضح کردیا۔

     

     

    Advertisement

    کراچی (اعتماد ٹی وی) آج کل کے دور میں  دو بچوں کی پرورش  ہی بہت مشکل ہو گئی ہے  جیسے جیسے پاکستان کی آبادی بڑھ رہی ہے حکومت نے بھی اس پر قابو پانے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    جس پر مختلف عالموں کی جانب سے تنقید کی گئی ہے۔ مفتی طارق مسعود کے بیان کے مطابق  بچوں کی پیدائش کے دوران وقفہ کرنا اگرچہ شریعت کی نظر میں ناپسندیدہ عمل ہے  لیکن یہ منع نہیں ہے، اس کی اجازت ہے۔

     

     

    Advertisement

    اگر کسی عورت کے ہاں جڑواں بچے پیدا ہو جائیں اور وہ کوئی دائی رکھنے کی متحمل نہیں ہے تو ایسے حالات میں وقفہ کیا جا سکتا ہے۔ بچے کی تربیت اور پرورش کے لحاظ سے کہ عورت پر بوجھ زیادہ ہوگا ایسی صورتحال  میں وقفہ جائز ہے۔

     

     

    Advertisement

    لیکن کسی بھی طرح یہ سوچ کر کہ بچے کے اخراجات کے حوالے سے فکرمند ہونا اور وقفہ کرنا گناہ ہے کیونکہ رزق دینے والی ذات اللہ تعالیٰ کی ہے ۔ اس با ت سے تما م فرقوں کے علماء کرام متفق ہیں ۔

     

     

    Advertisement

    ” قرآن پاک میں ارشاد ہے کہ ہم تم کو بھی رزق دیں گے اور ان کو بھی”  اس طرح یہ خیال کرنا کہ یہ بچہ ماں باپ پر بوجھ ہو گا اور وہ اس کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے ایسی صورت میں  وقفہ ناجائز ہے۔

     

     

    Advertisement

    اسی طرح ایسی بہت سی باتیں ہیں جن کی وجہ سے حمل روکا جاتا ہے جیسے کہ زیادہ بیٹیوں کا پیدا ہونا، لوگوں کی باتوں کے خوف سے ،ان تمام باتوں کی وجہ سے حمل روکنا حرام اور ناپسندیدہ عمل ہے۔

     

    Advertisement