کیا آپ بھی بوتل سے منہ لگا کر پانی پیتے ہیں تو محتاط ہو جائیں ۔
لاہور (اعتماد ٹی وی) انسان کی فطرت میں حیوانیت نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو تمام مخلوقات سے افضل بنایا ہے ۔ اس لئے انسان پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنے عمل سے ظاہر کرے کہ وہ تمام مخلوقات سے افضل ہے۔ اسلام میں ہر کام کا سنت طریقہ بتا یا گیا ہے ۔
پانی پینے کا ، کھانا کھانے کا، وضو کا ، غسل کا۔ ان تمام طریقوں پر عمل کرنے پر انسان میں عاجزی اور اخلاق پیدا ہوتا ہے۔
بوتل سے منہ لگا کر پانی پینے عمل کو اخلاقیات کے مطابق نا پسند کیا گیا ہے کیونکہ یہ کراہت کے زمرے میں آتا ہے۔ آداب و اطوار کے خلاف بات ہے۔ اس لئے اس کی ممانعت کی گئی ہے۔ اس کو ناجائز نہیں کہا گیا۔
کئی عالم دین و دانشوروں نے بھی اس امر کو ناپسند اس لئے کیا ہے کہ ایک بوتل سے منہ لگا کر پانی پینے سے منہ کا پانی واپس جا سکتا ہے جس کی وجہ سے کسی دوسرے کو اُس سے کراہت محسوس ہوتی ہے ۔
اس لئے اگر تو خود کی ذاتی بوتل ہے اور پانی پینے والے صرف آپ ہیں تو اس میں کراہت کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔ لیکن جو پانی زیادہ افرا د کے استعمال کا ہو اس پانی کو کسی برتن میں ڈال کر پینا چاہیے،اتنا پانی ہی نکالیں جتنا ضرورت ہو ۔