پیپلز پارٹی سے وفاداری ثابت کرتے ہوئے حامد میر نے نئے انکشافات کر دئیے۔
پیپلز پارٹی سے وفاداری ثابت کرتے ہوئے حامد میر نے نئے انکشافات کر دئیے۔
اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں حامد میر ایسے صحافیوں و تجزیہ نگاروں کی فہرست میں شامل تھے جو کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف تھے اور اس پر تنقید کر نے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے۔
اب چونکہ اتحادی حکومت ہر چیز کو منتظم کرنے میں ناکام رہی ہے تو صحافی بھی آہستہ آہستہ اپنے ہاتھ کھڑے کر رہے ہیں۔
ایسا ہی حامد میر نے کیا ۔ تمام تر حقائق سامنے رکھتے ہوئے انھوں نے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کو قصوروار ٹھہرایا اور پیپلز پارٹی کو معصوم و بے گناہ قرار دے دیا۔
حامد میر نے شاہ زیب خانزادہ کے پروگرام میں بتایا کہ تحریک عدم اعتما د لانے کے لئے سب سے پہلے ستمبر 2021 میں آصف علی زرداری سے رابطہ کیا گیا تھا۔حامد میر کا کہنا ہے کہ 29 مئی 2021 کو آصف علی زرداری کو کہا گیا تھا کہ وہ بھی نواز شریف کی طرح ملک سے بیماری کا بہانہ بنا کر نکل جائے جس پر آصف علی زرداری نے منع کر دیا تب سے اس سلسلے کا آغاز ہوا تھا۔
حامد میر نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ون ٹو ون میٹنگ کی گئی تھی لیڈر شپ کی جانب سے اور ملک سے باہر میٹنگ ہوئی تھی۔ اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطے بڑھائے گئے اور آصف علی زرداری کو کہا گیا اگر آپ ہمارا ساتھ دیں تو ہم ملکر مسلم لیگ ن کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے۔
حامد میر کا کہنا ہے پیپلز پارٹی کو لالچ دیا گیا کہ آپ دونوں پارٹیز نے جو ایک دوسرے پر کیس بنائے ہیں ا نکو ختم کر کے مسلم لیگ ن کا خاتمہ کیا جائے ۔
چونکہ پیپلز پارٹی سندھ کی حکمران جماعت ہے وہ سندھ میں پاکستان تحریک انصاف کے لئے جگہ بنائے بدلے میں تحریک انصاف پیپلز پارٹی کے لئےوفاق میں جگہ بنائے گی۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی یقین دہانی کروائی گئی کہ آئندہ الیکشن اکتوبر 2022 میں ہونگے اور اپریل 2022 میں ایک اہم تعیناتی بھی کی جائے گی۔حامد میر کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اس بات کو مزید طول دی کہ اصل کہانی اگلوائی جائے جو حقیقت سامنے آئی وہ حیران کن تھی کہ اس پلان کے تحت وہ لوگ پیپلز پارٹی کے ذریعے ہی سند ھ میں کالا باغ ڈیم بنانا چاہتے ہیں۔
اس لئے پیپلز پارٹی نے اس منصوبے سے قدم پیچھے ہٹا لئے۔
پھر آصف علی زرداری نے تمام معاملات نواز شریف کے گوش گزار کر کے صورتحال واضح کی اور خفیہ طور پر تمام جماعتوں سے رابطے بڑھانے کے بعد تحریک عدم اعتماد لائی گئی ۔
حامد میر نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ون ٹو ون میٹنگ کی گئی تھی لیڈر شپ کی جانب سے اور ملک سے باہر میٹنگ ہوئی تھی ۔ اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کے درمیان رابطے بڑھائے گئے اور آصف علی زرداری کو کہا گیا اگر آپ ہمارا ساتھ دیں تو ہم ملکر مسلم لیگ ن کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکیں گے ۔