بھارت میں ہندو اور سکھ مذہب کے ماننے والے کسی کی بھی وفات کے بعد تیرہ دنوں کا سوگ مناتے ہیں اور تیرہویں کی رسومات بھی ادا کرتے ہیں ۔ بھارتی ریاست اتر پردیش میں موجود ضلع پرتاب گڑھ کے ایک گاؤں میں یہ سانحہ رُونما ہوا ۔ جہاں کے رہائشی ڈاکٹر سروج کی ایک بھیٹر نے بچہ دیا ۔
بھیڑ نے جس وقت بچہ پیدا کیا اس وقت گھر میں کوئی موجود نہیں تھا کہ اچانک وہاں سے ایک آوارہ کتے کا گزر ہوا اس نے بھیٹر کے بچے کو اپنی خوراک بنا نا چاہا جس پر وہاں موجود ڈاکٹرسروج کے پالتو مرغ نے ناکام بنادیا۔ ڈاکٹر سروج نے اس مرغ کا نام “لالی” رکھا ہوا تھا ۔ لالی نے جب کتے کو دیکھا تو اس نے اس کو مار کر بھگا دیا ۔
اس تمام لڑائی میں کتا تو بھاگ گیا پر وہ جاتے جاتے لالی کو زخمی کر گیا جس کی وجہ سے لالی کی جان چلی گئی۔ ڈاکٹر سروج نے لالی کو گھر کے قریب کی دفن کیا اور خاندانی فر د کی طرح اس کی آخری رسومات ادا کیں۔ اس طرح تیرہ روز کے بعد گزشتہ روز لالی کی تیرہویں کی رسومات باقاعدہ لوگوں کو بلا کر ادا کی گئیں۔
لالی کی تیرھویں پر 500 سے زائد مہمانوں نے شرکت کی اور اس موقع پر ڈاکٹر سروج نے پرتعیش کھانا کھلایا۔ جس میں حلوہ پوری، چاول ، دالیں، اچار، کچوریاں، ٹماٹر ، کدو، پالک، آلو کی کری اور بوندی مٹھائی شامل تھی ۔ 52 سالہ ڈاکٹر سروج کا کہنا ہے کہ لالی میرے لئے خاندان کے فرد کے جیساتھا او ر میں سنسکار بھی انسانوں کی طرح تھے اس لئے اس کی آخری رسومات بحیثیت ایک خاندانی فرد کی طرح کی ہیں۔