بات 2، 2 ہزار سے 2، 2 خطوط تک جا نکلی، مریم اورنگزیب کا انوکھا منطق

    مریم اورنگزیب نے ججز کے فیصلہ کو ماننے سے کر دیا انکار۔

     

    اسلام آباد (اعتماد ٹی وی) وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے دی گئی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دینے کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ردعمل دے دیا۔

     

     

    اور تین رکنی بینچ پر لاتعداد سوال کھڑے کر دئیے ۔ مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہمیں اس تین روزہ سماعت سے اندازہ ہو گیا تھا کہ انصاف نہیں ملے گا اس لئے فل کورٹ کی درخواست دی تھی۔

     

    مریم اورنگزیب نے کہا کہ حمزہ شہباز کو جب پہلے وزارت ملی تو پاکستان تحریک انصاف کے ہیڈ عمران خان نے خط لکھ کر عدلیہ سے فیصلہ لیا اور ان کی رکنیت ختم کروائی ۔

     

     

    الیکشن کے بعد جب دوبارہ وزیراعلیٰ کے ووٹ ڈالے گئے اور مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت نے خط لکھا کہ ہمارے لوگ حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے پھر عدالت نے فیصلہ بر خلا ف کیوں کیا۔

     

     

    عدالت نے اپنے لاڈلے عمران خان کے خط کو تو مان لیا لیکن چوہدری شجاعت کے خط کو حرام قرار دے دیا ۔ 2018 سے ملک میں ایسا ہی نظام ہے عدالت کہتی ہے کہ ان کے پانچ رکنی بینچ نے ہی نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا تھا تو آج پھر ملک کے حالات بھی دیکھ لیں۔ پاکستان کی معاشیت نواز شریف کے بعد سے نیچے ہی آئی ہے۔

     

     

    مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ہم ان ججز کا فیصلہ نہیں مانتے ہمارے وکلاء نے ان کے خلاف عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔ ہمیں انصاف چاہیے تھا اور انصاف فُل کورٹ کے ذریعے ہی ملنا تھا ۔