Headlines

    مسجد کے اندر سے شراب کی بوتلیں بھی نکلی ہیں۔ جب شوٹنگ ہو تو مسجد میں نماز تک نہیں پڑھنے دی جاتی۔ ہولناک انکشافات۔۔

    ہم آج بات کریں گے لاہور میں موجود چار سو سال پرانی مسجد وزیر خان کی جو ان دنوں خبروں میں ہے اور مسجد وزیر خان کے حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہوتی ہے جس میں ایک سِنگر بلال سعید اور صبا قمر ڈرامہ ایکٹریس کو ڈانس کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ جس کے بعد ایک سلسلہ شروع ہو جاتا ہے بحث کا۔

    مسجد میں شوٹنگ کے لیے آنے والے جو لوگ ہیں محکمہ اوقاف ان کو اجازت دیتا ہے اور فیس اور ایس او پیز کے مطابق وہ یہاں آتے ہیں اور اپنی شوٹنگ کرتے ہیں۔ لیکن اس مرتبہ اتنا ہنگامہ کیوں ہوا اور وہ مسجد جو 400 سال پرانی ہے اور تاریخی مسجد ہے وہاں پر نمازیوں کو کیا مشکلات پیش آتی ہیں مسجد کی حالت کیسی ہے اس حوالے سے کچھ مقامی لوگوں سے جب پوچھا گیا تو کافی حقائق سامنے آئے آئیے۔ مقامی لوگوں کے مطابق انتظامیہ نے مسجد کو ایک دوکان بنا دیا۔ مینار پر جانے کے لئے الگ ریٹس ہیں کوئی ویڈیو بنانی ہے اس کے الگ ریٹس ہیں کوئی فوٹوگرافی کرنی ہے اس کے الگ ریٹس ہیں۔

     

    مزید یہ بھی بتایا کہ اس سے پہلے جب شوٹنگ ہوتی تھیں جو بھی لوگ آتے تھے وہ مسجد کے صحن تک محدود رہتے تھے لیکن ایسا واقع پہلی بار پیش آیا کہ انہوں نے مسجد کی پہلی صف میں کھڑے ہوکر شوٹنگ کی اور ممبر پر بیٹھ کر ان کے لوگ کام کرتے رہے جہاں پر کسی کو بیٹھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اور جس ڈانس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی وہ ڈانس بھی سب دیکھ سکتے ہیں کہ مسجد کی پہلی صف پہ کھڑے ہو کر کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: محبت کی لازوال داستان رقم، بیوی کی موت کی خبر سن کر خاوند بھی اس دنیا کو خیر باد کہہ گیا

    مزید یہ کہ اہل علاقہ کی طرف سے مسجد کے باہر بینر آویزاں کیا گیا تھا جس پر صاف صاف لکھا گیا کہ خواتین دوپٹا لے کے مسجد میں آئیں لیکن انتظامیہ نے اپنی دکانداری چلانے کی خاطر ان بینرز کو پھاڑ دیا اور علاقہ مکین ہونے کے ناطے ہمیں بہت شرمندگی ہوتی ہے اور بہت دکھ کا مقام ہے جب خواتین کم لباس میں مسجد میں فوٹو گرافی اور شوٹنگ کے لیے آتی ہیں۔ کئی مرتبہ شوٹنگ کے دوران یہاں سے شراب کی بوتلیں بھی پکڑی گئی ہیں اس کے علاوہ کئی مرتبہ مسجد کے میناروں پے جہاں پہ جانے کی فیس لگائی گئی ہے وہاں پہ لڑکا لڑکی کو نازیبا حرکات کرتے بھی پکڑا گیا ہے لیکن پھر معاملات کو معافی تلافی دلوا کر ختم کروا دیا جاتا ہے۔ اور جہاں تک نمازیوں کی بات کی جائے تو نمازیوں کے لئے یہاں پر جمعے کے دن بھی وضو کا پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔

    اور جب یہاں پہ شوٹنگ ہونی ہوتی ہے تو مسجد کو تالے لگا دیے جاتے ہیں جب کوئی نمازی آتا ہے تو اس کو دربار کا راستہ دکھا دیا جاتا ہے کہ وہاں جاکے نماز پڑھ لیں۔

    ملک وحید جو کہ ڈائریکٹر فائنانس ہیں ان کو اس سارے معاملے کی انکوائری کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ امید کرتے ہیں کیا اس معاملے کو میرٹ پہ سلجھا لیا جائے گا اور اللہ کے گھر کو اللہ کی عبادت کے لیے استعمال کیا جائے گا اور نمازیوں کے لیے آسانی فراہم کی جائے گی۔