انور مسعود نے بطور استاد ٹھوس اور مائع میں فرق کیسے سمجھایا، جان کر آپ بھی حیران رہ جائینگے

    انور مسعود نے اپنے سکول کے دنوں کا ایک واقعہ بتایا۔

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    مشہور مزاحیہ    شاعری کرنے والے انور مسعود کا نام کسی تعارف کا محتا ج نہیں ہے انھوں نے بہت سی مزاحیہ نظمیں لکھی ہیں اور بہت سے مشاعروں میں اپنی نظمیں سنا کر داد وصول کی ۔

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    ان کے موضؤع زیادہ تر بیگم سے ستائے ہوئے شوہر  ہیں۔یہ پنجابی اور اردو دونوں زبانوں میں مزاحیہ شاعری کرتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    ایک انٹرویو کے دوران انھوں نے اپنے دور کا ایک واقعہ سنایا جب وہ ایک استاد تھے اور ساتویں جماعت کے بچوں کو  پڑھایا کرتے تھے۔

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    پرانے وقتوں میں سرکاری سکولوں میں بچوں کی کلاس درختوں کے نیچے لگتی تھی ۔  انھوں نے بتایا کہ میں ساتویں جماعت کو پڑھا رہا تھا ٹھوس  ، مائع اور گیس کے متعلق۔

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    ایک دم سے ایک بچہ کھڑا ہوا  اور کہا کہ “منشی جی  ” کوئی ایسی چیز بتائیں جس میں ٹھوس مائع اور گیس تینوں موجود ہوں۔

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

    انور مسعود نے  کہا کہ  پنجاب کے دیہاتوں میں استاد کو منشی جی کہا جاتا تھا ۔کہتے اس بچے کا نام فضل تھا تو  میں نے اس کو پوچھا کہ یار فضل کیا تمہارے ابو حقہ پیتے ہیں؟

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

     

     

    Advertisement

     

    بچے نے جواب دیا کہ میں تو خود بھی حقہ پیتا ہوں۔  انور مسعود نے بتایا کہ حقہ ایک ایسی چیز ہے جس کے پیالہ مٹی یعنی ٹھوس  اور اس میں مائع  بھی موجود ہوتی ہے یعنی پانی ڈالا جاتا ہے اور  اس میں گیس بھی ہوتی جو کہ دھویں کی شکل میں نکلتی ہے۔

     

    Advertisement