لاہور (اعتماد نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بدھ کے روز لاہور ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کی ہے، جس میں شعیب دستگیر کو انسپکٹر جنرل آف پولیس کے عہدے سے ہٹانے کے پنجاب حکومت کے فیصلہ کو چیلنج کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: جن عورتوں میں یہ نشانیاں ہوں وہ بہت ہی بابرکت ہوتی ہیں، جہاں ملیں فوراً سے شادی کر لیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک احمد کی جانب سے دائر درخواست میں کابینہ ڈویژن کے سکریٹری، پنجاب کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری دستگیر، نومنتخب پنجاب آئی جی انعام غنی، ایڈیشنل آئی جی (آپریشنز) ذوالفقار حمید اور لاہور کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) محمد عمر شیخ کو نامزد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: 80 سال سے بند کمرے میں سے خزانہ مل گیا
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد قاسم خان سماعت کی صدارت کریں گے، جو کہ جمعرات صبح 9 بجے کے لئے مقرر کی گئی ہے۔
بدھ کے روز، وفاقی حکومت نے غنی کو پنجاب کا نیا انسپکٹر جنرل پولیس مقرر کر دیا- تحریک انصاف کے اقتدار میں آنے کے بعد، دو سال میں، یہ صوبہ کا چھٹا پولیس چیف مقرر کیا گیا۔
مزید پڑھیں: مردوں کے گلے کی ہڈی کیوں نکلی ہوتی ہے اور اس کا مقصد کیا ہے
اطلاعات کے مطابق، صورت حال تب بگڑی جب دستگیر نے اس ماہ کے آغاز میں سرکاری کام کرنا چھوڑ دیا۔ اس کی وجہ یہ سامنے آئ کہ لاہور سی سی پی او کے عہدے پر تعینات عمر شیخ نے سینئر افسران سے ملاقات کے دوران مبینہ طور پر صوبائی پولیس چیف کے خلاف بات کی۔
اطلاعات یہ بھی سامنے آی کہ شعیب دستگیر نے بعد میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی سے ملاقات بھی کی اور نئے سی سی پی او کی مبینہ بدانتظامی کی تحقیقات اور مناسب کاروائی کی درخواست کی، بصورت دیگر کسی دوسرے عہدے پر منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔