لاہور (اعتماد نیوز) حکومت نے کرونا کے بعد سکول کھلنے کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی، تعلیمی اداروں کے متعلق انتظامی امور کو تیز کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: کراچی والے ہو جائے ہوشیار۔ ایک بار پھر محکمہ موسمیات نے وارننگ جاری کر دی۔
تفصیلات کے مطابق، یہ موضوع زیر بحث ہے کہ کیا بچوں اور اساتذہ کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سکول جانے سے پہلے اپنا کرونا کا ٹیسٹ کروائے کیونکہ کرونا کا ٹیسٹ پاکستان میں بہت مہنگا ہے۔ اور پرائیوٹ لیبارٹریز 7 سے 10 ہزرا روپے کرونا ٹیسٹ کی مد میں لے رہی ہے۔
چونکہ حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے دوبارہ سے کھل جائے گے، لہذا حکومت نے یہ بھی وضاحت کر دی ہے کہ بچوں اور اساتذہ کے لئے کرونا کا ٹیسٹ کرونا ضروری نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: مرسڈیز کار براۓ فروخت صرف 100 روپے میں
اس حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ بچے اور اساتذہ سختی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرے۔ والدین کے ساتھ ساتھ یہ اساتذہ کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ خود بھی احتیاطی تدابیر پر عمل کرے اور بچوں سے بھی سختی اور نرمی سے عمل کروائے، تاکہ بچوں کے لئے ایک صحت مند ماحول بنایا جاسکے، جس میں وہ اچھے انداز میں پڑھ سکے۔
اس بارے میں مزید وضاحت دیتے ہوئے، حکومت کا یہ مؤقف ہے کہ حکومت اپنے طور پر ٹیسٹ کروا سکتی ہے جب سکول اور کالجز وغیرہ مکمل طور پر کُھل جائے۔ حکومت نے اس بارے میں جامع حکمت عملی تشکیل دے رکھی ہے تاکہ بچوں کی صحت اور اچھے مستقبل کو یقینی بنایا جا سکے۔
محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کرنا اگر مقصود بھی ہوا تو رینڈملی ٹیسٹ لیا جائے تاکہ اس بات کا انداذہ لگایا جا سکے کہ کوئی کرونا کا ایکٹو کیس تو نہیں ہے۔
مزید، عوام الناس، اساتذہ اور طالب علم 1033 کرونا کی ہیلپ لائن پر کال کرکے کرونا کے بارے میں ضروری انفارمیشن لے سکتے ہیں۔