وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا، مسودے پر تیاریاں شروع کردی گئیں۔
وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا، مسودے پر تیاریاں شروع کردی گئیں۔
وفاقی حکومت نے جہیز پر پابندی لگانے کیلئے قانون سازی پر کام شروع کردیا، اس میں جہیزکی رقم یا سامان کی قیمت 4 تولہ سونے کی قیمت سے زائد نہ ہونے کی تجویزدی گئی ہے۔
اس طرح دولہے کا خاندان مہنگا فرنیچر، گاڑیاں، زمین، جائیداد یا زیورات کا مطالبہ نہیں کر سکے گا، جہیز میں اسلامی تعلیمات کے مطابق بنیادی ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا جائے گا، دلہن کے کچھ کپڑے جہیز میں شامل ہوں گے۔
مسودے میں مہمانوں کی طرف سے دیئے گئے تحائف کی قیمت کا بھی تعین کیا جائے گا۔قانون سازی میں تجویز کیا گیاکہ جہیز پرپابندی کے قانون کا اطلاق چاروں صوبوں پر ہو گا۔
شادی کے بعد اختلافات کے باعث دونوں فریقین میں جہیز کی واپسی ایک اہم مسئلہ ہوتا ہے، جس کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے فیملی قوانین اور جہیز ایکٹ میں ترمیم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تجویز میں نکاح نامے کے ساتھ تصدیق شدہ فارم بھی منسلک کرنے کا کہا گیا ہے، جس میں جہیز میں دی جانے والی اشیاء اور پیسوں کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں گی، شادی کے بعد اگر دونوں خاندانوں میں کوئی لڑائی جھگڑا یا اختلاف ہوتا ہے تو لڑکی والے اس فارم میں درج تفصیلات کے تحت تمام اشیاء واپس لینے کے مجاز ہوں گے۔
واضح رہے کہ جہیز عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں سامان، وہ سامان جو والدین اپنی بیٹی کی شادی پر اپنی بیٹی کو دیتے ہیں لیکن اپنی خوشی اور مرضی سے۔ اس میں ضرورت کی وہ سب ہی چیزیں شامل ہوتی ہیں جو شادی کے بعد ایک لڑکی کے لیے کافی ہوتی ہیں، لیکن اب اس رسم کو غلط انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ اب یہ روایت لالچ کی علامت بن چکی ہے، زیادہ تر واقعات میں جہیز زیادہ نہ دینے پر شادیاں بھی ختم ہو جاتی جاتیں۔