Headlines

    سپریم کورٹ نے فوجیوں کو زمین کی الاٹمنٹ غیر آئینی قرار دے دی؛ ججوں کو بھی زمین کی الاٹمنٹ غیر قانونی ہے-

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا ایک اور تاریخ ساز فیصلہ .سپریم کورٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی جانب سے زمین حاصل کرنے کے معاملہ پر فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں منظور کر لیں۔

     

     

    Advertisement

    سپریم کورٹ نے فوجیوں کو زمین کی الاٹمنٹ غیر آئینی قرار دے دی؛ ججوں کو بھی زمین کی الاٹمنٹ غیر قانونی ہے-آئین و قانون ججوں اور افواج پاکستان کو (سرکاری) اراضی لینے کا حق نہیں دیتا
    بری، بحری یا فضائی افواج اور ان کے ماتحت کوئی بھی فورس رہائشی، زرعی یا کمرشل زمین لینے کا حق نہیں رکھتی

     

    :

    Advertisement

    فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیڈرل ایمپلائز ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کا زمین حاصل کرنے کا اختیار ختم کر دیا تھا۔

     

     

    Advertisement

    90 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا 27 صفحات پر مشتمل اضافی نوٹ بھی شامل ہے؛

    جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ملک کا آئین اور کوئی بھی قانون ججوں اور افواج پاکستان کو یہ حق نہیں دیتا کہ وہ زمین لیں اور کوئی بھی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ چیف جسٹسز اور جج صاحبان زمین لینے کے حقدار ہیں۔

     

    Advertisement

     

    انہوں نے اپنے اضافی نوٹ میں مزید کہا کہ حکومت کا جج صاحبان کو پلاٹس دینا ان کو نوازنے کے مترادف ہے، عوام کی نظروں میں جج صاحبان کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لئے خودمختار عدلیہ انتہائی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمین کے حصول کی تین شرائط ہیں؛
    پہلی شرط زمین عوامی مقصد کے لئے حاصل کرنا
    دوسری شرط کے مطابق زمین کے حصول کا قانون ہونا چاہئے اور تیسری شرط یہ ہے کہ قانون میں زمین حاصل کرنے کے لئے معاوضہ دیا جانا چاہئے ۔

     

    Advertisement

     

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید کہا کہ کسی مخصوص قانون کو شامل کئے بغیر وزیراعظم سمیت کوئی بھی اپنے صوابدیدی اختیار استعمال کرکے کسی کو پلاٹ نہیں دے سکتا-

     

    Advertisement

     

    کم آمدنی والے سرکاری ملازمین اور جونیئر افسران کے لئے کم قیمت پلاٹ دستیاب ہونے چاہئیں؛
    بری، بحری اور فضائی افواج یا ان کے ماتحت کوئی بھی فورس رہائشی، زرعی یا کمرشل زمین لینے کا حق نہیں رکھتی۔

     

    Advertisement

     

    انہوں نے اپنے اضافی نوٹس میں جنرل گریسی اور ایوب خان کا واقعہ بھی تحریر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ

     

    Advertisement

    جب جنرل گریسی پاکستانی فوج کو کمان کر رہے تھے تو ایوب خان نے پلاٹ لینے کی درخواست کی تھی، اس وقت کے آرمی چیف جنرل گریسی نے ایوب خان کو پلاٹ دینے سے انکار کر دیا تھا؛
    حیران کن طور پر ایک برطانوی افسر نے اس ملک کی زمین کو اسی دھرتی کے سپوت سے بچایا-

     

     

    Advertisement

    جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے مطابق شجاع نواز نے اپنی کتاب میں لکھا کہ فوج اور سول بیوروکریسی میں ایک سے زائد پلاٹس کا کلچر عام ہے؛ گزرتے وقت کے ساتھ فوج میں ایسی سویٹ ہارٹ ڈیلز کو قابلِ قبول بنایا گیا۔