لاہور (نیوز ڈسک) نیب نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اب شہباز شریف کی بیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر لیا۔
لاہور (نیوز ڈسک) نیب نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد اب شہباز شریف کی بیٹی کے خلاف بھی گھیرا تنگ کر لیا۔
تفصیلات کے مطابق، نیب نے مسلم لیگ نواز کے صدر جناب شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران کو سرکاری طور پر بھگوار نامزد کرنے کے لئے کاروائی شروع کر دی۔ اس مقصد کے لئے نیب نے اپنی عدالت کے باہر اور رابعہ عمران کے گھر کے باہر وہ نوٹسز چسپاں کر دیئں ہیں، جس میں انھیں بلایا گیا تھا اور وہ اس میں مسلسل غیر حاضر رہی ہے۔
شریف خاندان کے دس لوگوں کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈال دیئے ہیں، جس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ وہ منی لانڈرنگ کیس میں مبتلا ہے۔ اس لسٹ میں شہباز شریف کی اہلیہ نسرت اور دو بیٹیاں جویریا اور رابعہ کا نام شامل ہیں۔ اس لسٹ کی اجازت وفاقی کابینہ نے دی ہے۔
نیب کی رپورٹ کے مطابق، شہباز شریف فیملی کے چیف فنانشل آفیسر محمد عثمان نے شہباز شریف کی فیملی کے لئے منی لانڈرنگ کی۔
محمد عثمان نے 2005 میں رمضان شوگر ملز میں 90000 ماہانہ پر کام کرنا شروع کیا تھا۔
2006 میں نواز فیملی نے ہدیبہ انجینئرئینگ شہباز فیملی سے خریدی۔ اسے کے بعد 2007، شہباز فیملی نے شریف فیڈ مل کے ساتھ ساتھ اور کئ کمپنیاں بنائی۔
شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز اور اس کے بیٹوں کے بنک اکاؤنٹس غیر ملکی کرنسی کو منگوانے اور بھیجنے کے لئے استعمال ہوتے رہے۔