راولپنڈی (نیوز ڈسک) حال میں ہی فرانس سے رسولؐ کی شان میں گستاخی کا بد ترین گناہ کیا گیا تھا، جس کے بعد پوری دُنیا میں مسلمان متحرک ہوئے اور پاکستان میں بھی فرانس کے خلاف نعرے بازی سمیت فرانس کی مصنوعات ترک کرنے کے اقدامات اُٹھائے گئے۔
مورخہ 15 نومبر کی رات سے، تحریک لبیک کے کارکنان نے راولپنڈی اور اسلام آباد کو ملانے والے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا تھا۔ آغاز میں تو حکومت نے سرکاری مشینری استعمال کرکے دھرنے کو ختم کروانا چاہا، مگر حالات بے قابو ہونے کے بعد حکومت نے تحریک لبیک سے معاہدہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
بلا آخر 16 نومبر 2020 کو حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طہ پا گیا ہے، جس کے مطابق 1) حکومت فرانس کے سفیر کو دو سے تین ماہ کے عرصہ کے اندر پالیمنٹ سے فیصلہ سازی کے ذریعے ملک بدر کرے گی۔ 2) حکومت اپنا سفیر فرانس میں تعینات نہیں کرے گی۔ 3) فرانس کی مصنوعات کا سرکاری طور پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔ 4) پکڑے گئے تحریک لبیک کے کارکنان کو فورا رہا کیا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ موجودہ مارچ کے بارے میں بعد میں کوئی قانونی کاروائی نا کی جائے۔
اس معاہدہ میں حکومت کی طرف سے بریگیڈئیر ریٹائیرڈ سید اعجاز شاہ وفاقی وزیر داخلہ، پیر نوارلحق داری، وزیر مذہبی امور، عامر احمد، کمشنر اسلام آباد جبکہ تحریک لبیک کی طرف سے ڈاکٹر محمد شفیق امینی، امیر خیبر پختونخواہ، سید عنائت الحق شاہ، امیرشمالی پنجاب، اور علامہ غلام عباس فیضی، ناظم اعلی شمالی پنجاب شامل تھے۔