پنجاب پبلک سروس کمیشن کے سیکرٹری نے پیپرز چوری ہونے کی حقیقت بتا دی۔
لاہور (نیوز ڈیسک) گزشتہ روز مورخہ 26 دسمبر کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق، کچھ عرصہ سے سوشل میڈیا پر پنجاب پبلک سروس کمیشن کے بارے میں افواہیں گردش میں تھی کہ کمیشن پیسے لے کر پیپر کو لیک کروا رہی ہے۔ اس کے بعد مورخہ 26 دسمبر 2020 کو پنجاب پبلک سروس کمیشن کے باہر لوگوں نے اس بارے میں احتجاج کیا۔
اس کے بعد، سوشل میڈیا پر ایک ریکارڈنگ وائرل ہوئی، جو کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے سیکرٹری محمد خالد نواز عربی کی ہے، جس میں انھوں نے کہا کہ وہ اس بات کو جانتے ہے کہ ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے وضاحت دی کہ ان کا پرچے کی لین دین یعنی پرچہ کہا سے بنوانا ہے، پرچہ کا رزلٹ کہا سے بنوانا ہے، ان چیزوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بھی بتایا کہ انھوں نے بطور سیکرٹری پنجاب پبلک سروس کمیشن کچھ ایسے اقدام کیے ہے، جو کچھ لوگوں کو ناگوار گزرے ہیں، سیکرٹری صاحب نے ان کی شناخت بتانے سے پرہیز کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان لوگوں کا کام ہے، جو ایسا پروپیگنڈا کروا رہے ہیں۔
وضاحت دیتے ہوئے، سیکرٹری نواز عربی نے کہا کہ ان کا کام محض ہیومن ریسورس کا بندوبست کرنا اور گاڑیوں کا تیل وغیرہ کا انتظام کرونا ہے۔ مزید بتایا کہ پیپر کی سیٹنگ اور اس کے مطلق تمام معمالات کو دیکھنا کمیٹی کا کام ہے، جس کے چئیرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن کے چئیرمین ہے اور تمام ممبرز ان کے رکن ہے۔ جبکہ سیکرٹری پنجاب پبلک سروس کمیشن کا اس سے کوئی کام نہیں ہے اور نا ہی وہ اس کمیٹی کے ممبر ہے۔