نجی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر جنرل جنہوں نے براڈشیٹ معاہدے کا مسودہ تیار کیا تھا انہوں نے پہلے لندن ہائی کورٹ کے ثالث جج کو اگست 2010 میں بتایا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے پاس تقریبا 1 بلین ڈالر کے غیر منقولہ اثاثے ہیں۔
لیکن پانچ سال بعد جولائی 2015 کے آخر میں انہوں نے یو ٹرن لیا اور اسی عدالت کو بتایا کہ ان کے 2010 کے حلف نامے میں جو اعدادوشمار نقل کیے گئے ہیں وہ قیاس آرائیاں اور افواہوں پر مبنی ہیں۔
عدالتی کاغذات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ فاروق ادم خان ، جنرل امجد ، طارق فواد ملک ، جیری جیمز ، ڈاکٹر پیپر ولیمز اور غضنفر علی کے ہمراہ براڈشیٹ معاہدے کے مرکزی کردار تھے۔
لندن ہائی کورٹ سے قبل 2010 میں براڈشیٹ کے بطور گواہ ، سابق نیب پی جی نے دعوی کیا تھا کہ نواز شریف اور ان کے ساتھیوں کے پاس پاکستان سے باہر ایک ارب امریکی ڈالر کے اثاثے تھے ، اگر نیب نے پاکستان اور براڈ شیٹ معاہدے کو منسوخ نہ کیا ہوتا تو براڈشیٹ ایک ارب ڈالر بازیاب کروا سکتی تھی۔
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More