علی سدپارہ کے بیٹے ساجد سدپارہ نے نیا عزم کر لیا، پاکستان کا نام روشن، عوام سے دعاؤں کی درخواست۔

    8000 میٹرسے زائد 14 بلند چوٹیوں میں سے 8 بلند چوٹیاں سَر کرنے والے واحد پاکستانی کوہ پیما علی سدپارہ کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران لاپتہ ہیں اس مہم جوئی میں علی سد پارہ کے ساتھ دو غیر ملکی اور انکا بیٹا ساجد سدپارہ شامل تھے۔

     

     

    ساجد سد پارہ نے ان کو آخری بار تب خداحافظ کہا تھا جب ساجد سدپارہ کا آکسیجن سلینڈر کا ریگولیٹر خراب ہونے کے باعث انہیں واپس آنا پڑا اور کیمپ 3 میں وہ واپس آکر اپنے والد کا انتظار کرتے رہے۔ ان کےلئے گرم گرم پانی پیش کرنے کی خواہش کے ساتھ رات بھر جاگتے رہے، لیکن وہ نہیں ائے۔

     

     

    ساجد سدپارہ کے مطابق موسم بہار کی آب و ہوا اور موسم سرما کی آب و ہوا بالکل مختلف ہے موسم گرما میں درجہ حرارت اور آب و ہوا میں سردی کی شدت بہت کم ہوتی ہے۔

     

     

    ساجد سد پارہ کے مطابق وہ اپنے والد کے اس کوہ پیمائی کے سلسلے کو جاری رکھیں گے کیونکہ یہ اُن کے والد کا خواب تھا کہ وہ دنیا کے 8000 میٹر بلند 14 پہاڑوں کو سَر کریں جن میں سے 8 پہاڑوں کو انھوں نے سَر کر لیا تھا مزید 6 رہتے ہیں اب اس کام کے لئے میرے والد کے دوست میری مدد کریں گے

     

     

    ساجد سدپارہ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے والد کا خواب پورا کر کے پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں