اہم خبریں

لاہور میں موجود خطے کا سب سے بڑا قبرستان میانی صاحب؛ سکھوں کو جب اطلاع دی گئی کہ میانی صاحب کے نیچے بہت سارا خزانہ ہے تو انہوں نے فوراً۔۔

لاہور کا معروف میانی صاحب قبرستان اور بددعا ،میانی کسے کہتے ہیں اور کیسے وجود میں آیا؟

 

برصغیر کا سب سے بڑا قبرستان میانی صاحب قبرستان جو لاہور شہر کے بیچوں بیچ واقع ہے۔ اس قبرستان کے نام کے بارے میں بہت بڑی تاریخ ہے لاہور شہر کے بیچ جہاں ایک ایک مرلہ لاکھوں روپے کا بکتا ہے وہاں یہ قبرستان کیوں بنایا گیا اس بات کے پیچھے بہت بڑی حقیقت چھپی ہے۔

Advertisement

 

یہ شہنشاہ جہانگیر کے دور کی بات ہے جب ایک عالم دین شیخ محمد طاہرالقادری نقشبندی لاہور آئے۔ یہ اللہ تعالی کے ایک نیک اور پرہیزگار بندے تھے۔ یہ عبادت کی غرض سے لاہور کے اس ویرانے میں آئے جہاں پر وہ سکون کے متلاشی تھے۔ یہ جگہ ایک جنگل نما تھی اور ادھر آ کر وہ اللہ کے ذکر میں مصروف ہو گئے انہوں نے اس جگہ اپنا مدرسہ قائم کیا اور پھر رفتہ رفتہ ان کے مدرسے میں مرید اور دوسرے عالم دین تعلیم کی غرض سے آنے لگے اور طلبہ کی تعداد بھی بڑھ گئی اس مدرسے کی چہل پہل نے پہلے اسے چھوٹے سے گاؤں اور پھر ایک اچھے خاصے گاؤں کی شکل اختیار کر لی۔

 

Advertisement

اس مدرسے میں فقہ، عربی اور حدیث کا کام ہونے لگا۔ عربی میں میانی کا مطلب صاحب علم لوگ ہیں اور پھر حضرت شیخ طاہر کی وجہ سے اور مدرسے کی وجہ سے اس جگہ کو میانی کا نام دے دیا گیا۔ اور بعد میں احترام کی وجہ سے لوگوں نے میانی کے ساتھ صاحب کا بھی لفظ ستعمال کرلیا۔

 

اسے اب بھی اسی نام سے پہچانا جاتا ہے اس مدرسے کی خاص بات یہ ہے کہ اس مدرسے میں عربی، حدیث اور فقہ کی تعلیم بالکل مفت دی جاتی تھی۔ لیکن ۱۶۳۰ء میں محمد طاہرالقادری نقشبندی انتقال فرما گئے اور یہ وہ دور تھا جب مغلیہ حکومت زوال کا شکار تھی اور پنجاب میں سکھوں کو عروج حاصل ہو رہا تھا انہوں نےہر جگہ مٹرگشت کے لیے اپنے لوگ پھیلائے ہوئے تھے اور جو کوئی خبر ہوتی وہ ان کو دی جاتی۔ ایک دفعہ ان کے ایک آدمی نے کسی کو مدرسے کی بات کرتے ہوئے سن لیا کہ زمین کے نیچے بہت خزانہ ہے اصل میں وہ خزانہ حدیث اور فقہ کی کتابیں تھیں اور ساتھ ہی ہاتھوں سے لکھے ہوئے قرآن مجید کے نسخے بھی شامل تھے۔

Advertisement

 

سکھوں نے میانی صاحب پر چڑھائی کر دی اور جب دیکھا کہ وہاں پرکوئی خزانہ نہیں تو انہیں غصہ آگیا اور طیش میں آکر انہوں نےقرآن مجید اور احادیث کی تمام کتابیں ختم کر دیں اور یوں اس جگہ کو ویران کردیا۔ گاؤں کے ہر گھر کو ختم کر دیا اور قرآن، حدیث اور قاعدوں کی تقریبا 30 ہزار نسخے تھے انہیں بھی ختم کر دیا گیا۔ اور اس طرح وہ جگہ سالہ سال ویران رہیں اور لاہور کے رہنے والوں نے اس جگہ کو شہیدوں کی بددعا قرار دیا اور پھر وہ شہر آج تک آباد نہ ہو سکا اور اسے قبرستان کی شکل دے دی گئی۔

 

Advertisement

Recent Posts

مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب بتا دیا۔

مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More

3 months ago

ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا اور کیوں دیا، جان کر آپ بھی حیران رہ جائینگے۔

ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More

3 months ago

ملک کے بیشتر علاقوں میں بارشوں کی مزید پیشگوئی

رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More

3 months ago