Headlines

    کس طرح آپ کے پیاروں کو کیمیکل لگا کر زندہ رکھا جا سکتا ہے، مزید جانئیے

    آپ کے پیاروں کو دنیا سے جانے کے بعد بھی کیمیکل لگا کر ہمیشہ کے لیے اصلی شکل میں محفوظ کرنے والا شخص۔۔

     

     

    Advertisement

    فروری 2019 روزنامہ پاکستان محمد جہانگیر خان جانوروں اور پرندوں سے بہت لگاؤ رکھنے والے انسان ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کو پرندوں سے بہت زیادہ پیار ہے اور ان کے پاس ہر طرح کے پرندے ہیں لیکن بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ ان کے کچھ پرندے بیمار پڑ جاتے اور پھر بیماری کی وجہ سے ان کی روح پرواز کر جاتی ہے اور ان کے جانے کا انہیں بہت دکھ ہوتا تھا۔

     

     

    Advertisement

    محمد جہانگیر کا کہنا ہے کہ پرندوں اور جانوروں کی زندگی ختم ہونے کے بعد بھی ان کو ان کے اسی حالت میں اپنے پاس رکھنے کے لئے ان کو سٹف(محفوظ) کرنا پڑتا ہے اور پرندوں کو محفوظ کرنا ان کا خاندانی کام ہے جو سب سے پہلے ان کے دادا کرتے تھے پھر والد صاحب، تایا اور اب وہ خود کرتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    ان کا کہنا ہے کہ ان کے دادا کے محفوظ کئے ہوئے جانوروں میں بارہ سنگھا اور بہت سارے دوسرے جانور بھی شامل ہیں ان کا کہنا ہے کہ پرانے زمانے میں جانوروں کو محفوظ کرنے کے لئے ایسے جدید کیمیکل نہیں استعمال کیے جاتے تھے جیسے کہ اب ہم پرندوں جانوروں کو محفوظ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

     

     

    Advertisement

    مزید ان کا کہنا ہے کہ میرے تایا صاحب نے ایک زیبرا کا بھی محفوظ کیا تھا جو کہ پچاس سال پرانا ہے اور ابھی تک بالکل صحیح شکل میں ہمارے پاس موجود ہے۔ جہانگیر صاحب کا کہنا ہے کہ وہ جانوروں کی زندگی ختم ہونے کے بعد ان کی جلد کو اتارتے ہیں انہیں اندر سے خاص کیمیکل لگایا جاتا ہے اور پھر ان کے وزن کے حساب سے انہیں روئی یا کسی اور چیز سے بھر دیا جاتا ہے۔

     

     

    Advertisement

    وہ ہر قسم کے جانور کا محفوظ کر چکے ہیں جن میں چیتا، شیر اور زرافہ بھی شامل ہے اور خلوت کے کام کے دوران نمک، کینچی اور کٹر استعمال کیا جاتا ہے۔

     

     

    Advertisement

    انہوں نے کہا کہ جون جولائی کی برسات کے بعد ہم محفوظ ہوئے پرندوں اورجانوروں کی صفائی کرتے ہیں یا ان پر کیمیکل لگاتے ہیں تو پھر اس سے وہ کافی زیادہ عرصہ تک اپنی اصل حالت میں رہتے ہیں۔ جانگیر خان کے پاس جانوروں اور پرندوں کو محفوظ کرنے کا لائسنس ہے۔

     

     

    Advertisement

    جو ان کے دادا نے بنوایا تھا اور پھر ان کے چچا نے اپنے نام پر کروایا اور پھر والد صاحب نے اور اب یہ خود کام کر رہے ہیں اس کے ساتھ ان کا کہنا ہے کہ یہ کام نہ صرف پاکستان میں بلکہ بیرونی طرز پر بھی کیا جاتا ہے۔ اس سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہم کسی جانور یا پرندے کو بہت زیادہ چاہتے ہیں اور اسے ہمیشہ اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں محفوظ کر کے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔

     

    Advertisement