واشنگٹن: دنیا کے اکثر دریاؤں کی گزرگاہ میں سونے کے ذخائر پائے جاتے ہیں اور ان میں گھلے سونے کے ذرات شامل ہوتے رہتے ہیں۔ ارضیاتی عمل کے تحت اب بھی دنیا میں بہت سے دریا ایسے ہیں جہاں سونے کے ذرات اور بڑے ڈلے بھی ملے ہیں۔
انیسویں صدی میں سونے کی تلاش کی ایک دوڑ شروع ہوئی تھی جو اب ختم ہوچکی ہے ۔ تاہم دنیا میں اب بھی بعض دریائی مقامات ایسے ہیں جہاں عام افراد بھی سونے کی تلاش کرسکتے ہیں۔ ایسے دریا امریکہ میں بہت زیادہ ہے اور کچھ کناروں پر معمولی فیس کے عیوض عام افراد بھی سنہرے خزانے کے لیے اپنی قسمت آزما سکتے ہیں۔ اس سے قبل کیلیفورنیا میں سونے کا سب سے بڑا ڈلہ بھی ایک عام فرد نے ہی تلاش کیا تھا۔
پاکستان میں دریائے گلگت سے سونے کے ذرات ملتے ہیں۔ اس ضمن میں 4000 سال قبل یونانی مؤرخ، ہیروڈوٹس نے بھی اس علاقے مٰیں سونے کے ذرات کا احوال بیان کیا ہے۔ آج بھی یہاں کے لوگ سونے کے ذرات تلاش کرتے ہیں اوربسا اوقات بڑے ذرات بھی مل جاتے ہیں۔
امریکا میں واقع ریڈ گولڈ مائن کی کہانی بھی بہت دلچسپ ہے۔ 1799 میں ایک شوقیہ مہم جو شخص، کونراڈ ریڈ یہاں سے گزررہا تھا کہ اس کی نظر سونے کے ایک ٹکڑے پر پڑی۔ جب اسے اٹھایا گیا تو یہ 17 پاؤنڈ یعنی ساڑھے سات کلوگرام کا ٹکڑا تھا۔
اب بھی لوگ رِیڈ گولڈ مائن کی طرف آتے ہیں اور اپنا نصیب آزماتے ہیں اور ان میں سے بعض خوش نصیبوں کو سونے کے ذرات ملتے رہتے ہیں۔
الاسکا کے سرد صوبے میں نصف میل کا علاقہ ہے جہاں عام افراد جاتے ہیں اور اپنا نصیب آزماتے ہیں۔ اس ضمن میں باریک چھلنی سے مٹی کو چھان کر دیکھا جاتا ہے اور اس طرح سونے کے چھوٹے اور بڑے ذرات مل جاتے ہیں۔ م
کروکریک میں پانی کے نیچے بہاؤ والے مقام پر سونا ملنے کے اقدامات زیادہ ہوتے ہیں۔
دریائے امریکا (امریکن ریور) میں سونے کی تلاش کی دوڑ 1848 میں شروع ہوئی تھی۔ سب سے پہلے دریا کے کنارے کولوما کے مقام پر اس کے آثار ملے ۔ دریائے امریکا کے دو مقامات پر عام افراد کو مٹی چھاننے اور سونا ڈھونڈنے کی عام اجازت ہے۔ اگرچہ یہاں پائے جانے والے سونے کی مقدار کا ریکارڈ موجود نہیں لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اب بھی اپنی قسمت آزماتی ہے۔
یہ علاقہ ماحوبہ پہاڑیوں کے پاس موجود ہے۔ یہاں پر خاص شکل کے سونے کے ذرات مل سکتے ہیں۔ خوبصورت شکل کے سونے کے ذرات نودرات جمع کرنے والے ہاتھوں ہاتھ خرید لیت ہیں۔
واضح رہے کہ سونے کے ذرات یہاں کی نرم مٹی میں پائے جاتے ہیں۔ لوگ یہاں چھلنی اور دھاتی ڈٹیکٹر سے اپنی قسمت آزماتے ہیں۔ اس جگہ سرکاری اراضی سے سونا اٹھانے اور لے جانے کی اجازت ہے۔
اس مقام میں ایک جگہ بونینزا کریک ہے (جس کا پرانا نام ریبٹ کریک تھا)۔ یہاں پر پہلی مرتبہ 1896 میں سونا ملا تھا۔ چونکہ یہ علاقہ بہت بڑا اور مناسب سے، اسی لیے لوگوں کی بڑی تعداد اپنی قسمت آزمانے یہاں آتی رہتی ہے۔
لیکن یہاں صرف اسی علاقے سے سونا نکالا جاسکتا ہے جو اراضی وفاق کے زیرِ اہتمام ہوتی ہے۔ اگر کوئی جگہ مقامی افراد یا قبائل کے زیرِ اثر ہے تو پہلے ان سے اجازت لینا ہوتی ہے۔ مقامی لوگوں کو یہاں فرسٹ نیشن پیپل کہا جاتا ہے۔
نیوزی لینڈ میں سونے کی تلاش ایک اچھا مشغلہ ہے۔ اس ملک میں بہت جگہ پر سونے کے ذخائر موجود ہیں۔ نیوزی لینڈ کے ساؤتھ آئی لینڈ میں اوٹاگو کا شہر اپنی بین الاقوامی اوٹاگو یونیورسٹی کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں ایئرو ریور قیمتی پیلے ذرات کی وجہ سے مشہور ہیں۔
یہاں ایک چھوٹا سا علاقہ ’ایئروٹاؤن‘ سونا ڈھونڈنے کی سب سے بہترین جگہ ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ حکومت عوام کی حوصلہ افزائی کرتی ہے کہ وہ اپنی قسمت ضرور آزمائیں۔ مقامی افراد کی بڑی تعداد یہاں سونے کی تلاش میں آتی ہے۔
اٹلی کے شہر پائیڈمونٹ میں دریائے ایلوومیں سونے کے ذرات پائے جاتے ہیں۔ عوامی اراضی پر لوگو یہاں سونے کے ذرات تلاش کرسکتے ہیں۔ اگرآپ کو 5 گرام سونا مل گیا ہے تو وہ کسی کو بتائے بغیر آپ اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔ اس سے زائد ملنے والے سونے سے حکومت کو آگاہ کرنا ہوگا
مجھے آج تک کبھی پیار نہیں ملا۔۔۔ کون ارشد ندیم کے دل کی شہزادی؟ سب… Read More
لوگ مشہوری کے لئے انعام کا اعلان کرتے دیتے مگر۔۔۔ ارشد ندیم کے پاٹنر کے… Read More
ارشد ندیم کے سسر نے اسے کیا تحفہ دیا؟ جان کر آپ بھی حیران رہ… Read More
رواں سال مون سون کا سیزن اپنے پورے جوش کے ساتھ جا رہا ہے اور… Read More
ارشد ندیم نے اپنی ماں سے کیا وعدہ کیا تھا، ان کی والدہ نے سب… Read More
ہم سات بہن بھائی ہیں اور سارا سال گوشت نہیں کھا پاتے، عیدالاضحٰی کو ہمیں۔۔۔۔۔… Read More