انسان غلطیوں کا پُتلا ہے لیکن جو انسان اپنی غلطی پر پچھتاتا ہے اور اپنے رب کی بارگاہ میں جُھکتا ہے وہ اپنی مراد پا جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے توبہ کا حق انسان کو دیا ہے جو یہ حق استعمال نہیں کرتا وہ شیطان ہے۔
انسان غلطیوں کا پُتلا ہے لیکن جو انسان اپنی غلطی پر پچھتاتا ہے اور اپنے رب کی بارگاہ میں جُھکتا ہے وہ اپنی مراد پا جاتا ہے کیونکہ اللہ تعالٰی نے توبہ کا حق انسان کو دیا ہے جو یہ حق استعمال نہیں کرتا وہ شیطان ہے۔
اس سے متعلقہ ایک لڑکی کا واقع ہے جو کہ بہت امیر تھی اور دین سے دور ، دنیا کی رنگینیوں میں کھوئی ہوئی تھی اچانک طبعیت خرابی کے باعث ڈاکٹر کے پاس گئی تو ڈاکٹر نے اسکی رپورٹ کے مطالعہ کے بعد بتایا کہ اُس کو بہت سی سنگین بیماریاں ہیں جس کے وجہ سے وہ لڑکی بہت پریشان ہوئی اور اپنے آخری وقت کو سوچ کر کانپ گئی۔
اس طرح اُس نے نماز قرآن پاک پڑھنا شروع کیا اور دین کے قریب ہوتی چلی گئی اللہ سے اپنے گناہوں کی رو رو کر معافی مانگی اور توبہ کرتی رہی۔ ایک دن ڈاکٹر نے فون پر بتایا کہ جو رپوٹس وہ لائی تھی وہ کسی اور رپوٹس تھیں اور وہ لڑکی بالکل ٹھیک ہے اسے کوئی بیماری نہیں۔ وہ خدا کا شکر بجا لائی تو دِل میں پختہ ارادہ کیا کہ وہ دین کی راہ پر چلے گی۔
انسان کی زندگی میں بہت سے لمحات آتے ہیں جو اس کو اس کی حقیقت سے بآور کرواتے ہیں یہ انسان کی خود کی مرضی ہے کہ وہ اپنی حقیقت جان کر اس کو قبول کرتا ہے یا گمراہی کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا اپنی آخرت خراب کرتا ہے۔