اہم خبریں

سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ سنادیا، حکومت کو بڑی شکست کا سامنا۔

سپریم کورٹ نے پیر کو فیصلہ سنایا کہ سینیٹ کے انتخابات ملک کے آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہونے ہیں۔

 

 

Advertisement

عدالت عظمیٰ کے 4 : 1 اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اختیار ہے کہ وہ جدید ترین ٹکنالوجی کے استعمال سمیت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد اور آرٹیکل 218 کے تحت بدعنوانیوں کو روکنے کے لئے تمام اقدامات کرے۔

 

 

Advertisement

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے پانچ ججوں جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل لارجر بینچنے فیصلہ سنایا۔ جسٹس آفریدی نے رائے سے اتفاق نہیں کیا۔

 

 

Advertisement

تمام وکیلوں کے دلائل ختم ہونے کے بعد عدالت نے اپنی رائے محفوظ رکھی تھی۔ آخری سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے مشاہدہ کیا کہ پارلیمنٹ انتخابی عمل میں شفافیت کے لئے صرف قراردادیں پاس کرتی ہے۔

 

 

Advertisement

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اپنی دوبارہ بحث میں دلائل دیئے کہ ووٹوں کی جانچ پڑتال سے رازداری کو ٹھیس نہیں پہنچ سکتی۔ اے جی نے استدعا کی کہ “صدارتی حوالہ ایک سیاسی سوال پر مبنی نہیں ہے ، بلکہ اس میں آرٹیکل 226 کی تشریح کی ضرورت ہے۔”

 

 

Advertisement

جسٹس یحییٰ آفریدی نے پوچھا کہ کیا سپریم کورٹ کی رائے حتمی ہو گی؟ اے جی نے کہا ، “حکومت عدالت کی رائے کا پابند ہو گی۔ جسٹس آفریدی نے کہا، “عدالت کی رائے پر نظرثانی کی درخواست دائر کی جاسکتی ہے۔”

 

 

Advertisement

ریاستی وکلاء نے “ریفرنس پر نظرثانی کی درخواست دائر نہیں کی جاسکتی ہے۔” چیف جسٹس نے کہا ، “عدالت کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ، وہ صرف آئین کی ترجمانی کرے گی۔”

 

 

Advertisement

Recent Posts