والدین کی قدر کیجیے۔ جب یہ چلے جائیں تو انکی قدر ہوتی ہے یہ بازاروں میں نہیں ملتے ان کا کوئی مول نہیں ہے۔ ان کا کوئی بدل نہیں ہے۔ ہماری ہر غلطی پر ہمارے والدین پردہ ڈال دیتے ہیں۔ لیکن پھر وہی والدین ہم سے برداشت نہیں ہوتے وہ ہمیں ٹوکتے ہیں تو ہمیں بُرا لگتا ہے۔ ہم اپنے والدین کو نوکر سمجھتے ہیں جن پر فرض ہے کہ وہ ہمارا ہر کام کریں۔ کھانا ، پینا ، کپڑا وغیرہ۔
اور ہم پر اُنکے کیا حقوق ہیں ہم اُن سے نظریں پھیر لیتے ہیں۔ علامہ کوکب نورانی نے والدین کے موضوع پر کتاب لکھی اپنی والدہ کی وفات کے دس سال بعد۔ یہ کتاب اُنھوں نے لوگوں کے مسائل کے حل کے نظریے سے لکھی تھی۔ انھوں نے بتایا کہ جب میں کتاب لکھنے بیٹھا تو ایک حدیث میری نظروں سے گزری۔ موسیٰؑ سے روایت ہے کہ سب سے بڑا گناہ کیا ہے؟ “ماں باپ بلائیں اور میں کہہ دوں کہ وقت نہیں ہے”، سب سے بڑاگناہ ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ سب سے بڑا گناہ غیبت کرنا، چوری، قتل کرنا ہیں جبکہ ایسا نہیں ہے اس حدیث کے مطابق سب سے بڑا گناہ والدین کے ساتھ وقت نہ گزارنا ہے حتیٰ کہ جب وہ بلائیں تب بھی یہ کہنا کہ میں مصروف ہوں۔